سازشی کون؟

  • اپ ڈیٹ:
  • زمرہ کالم / بلاگ
 غضنفرعلی استوری  غضنفرعلی استوری

بچپن سے یہی سنتے آرہے ہین کہ سازشیں ہو رہی ہیں ملک کے خلاف قوم کے خلاف  اور ہر جگہ  غریب طبقہ  ہی ظلم کی چکی میں  پس رہا ہے اور افسرشاہی اپنی موج مستیو ں میں  محو ہیں۔ 

یہی کھیل میرے دیش میں بھی کئی سالوں سے چل رہا ہے کبھی مذہب کے نام  پر تو کبھی سیاست کے نام پر  حالانکہ یہاں جرائیم کی شرح صفر ہے  اور دور دراز علاقہ ہونے  کے باوجود یہاں  پر  شرح خواندگی نوے فیصد سے بھی زیادہ ہے  پھر بھی یہ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ سازش کون کرتا ہے؟  جب عوام حکومت وقت سے  یہی    سوال کرتی ہے کہ  میرے ساتھ یہ سوتیلی ماں جیسا سلوک  کیوں ہو رہا ہے  تو کوئی جواب نہیں  ملتا   اگرچہ دیکھا جائے تو ابھی  تک جہاں جہاں  بھی   وطن عزیز  کے دفاع  کی ضرورت پڑی  ہے وہاں وہاں گلگت گلگت بلتستان کے غیور عوام نے  سب سے پہلے  قربانیاں دی ہیں اس بات کا ثبوت کارگل جنگ سے لے کر  بلوچستان آپریشن  اور  آپریشن  ضرب عضب سے لے کر آپریشن رد الفساد ہر جگہ  گلگت بلتستان کے سپوت وطن عزیز  کا دفاع بھرپور انداز مین کرتے نظر آئے۔ 

جب ملک  کی معاشی صورتحال بہتر  بنانے کا  مرحلہ آیا تب بھی وہاں کے غیور عوام  نے بیرونی سازشوں کی مخالفت  کرتے ہوئے  ہر ملک دشمن منصوبے کو ناکام بنا دیا  جس کی  تازہ مثال سی پیک  ہے   جو کہ آج عالمی معیشت  کا  گڑھ بنتا جا رہا ہے    جس کی وجہ سے  نہ صرف پاکستان کی  معشیت مضبوط ہو رہی ہے  بلکہ پاکستانی مصنوعات کو بآسانی عالمی منڈی تک رسائی بھی   بڑھ رہی ہے ۔ دوسری جانب  دنیا بھر میں سب سے بڑا مسلہ پانی کا ہے   جو کہ ہر انسان کی  بنیادی ضرورت  ہے  اس حوالے سے  بہت سے اسکالرز کا یہ  دعوی بھی ہے  کہ  تیسری جنگ عظیم  کی وجہ  بھی پانی ہی ہو گا، لیکن اللہ تعالی نے مملکت پاکستان کوخطہ گلگت بلتستان کی صورت میں اس نعمت سے مالا مال کیا ہے۔

آبی وسائل کی  فراوانی کا اندازہ قدرتی طور پر بہتے دریاوں اور ندی نالوں کی صورتحال سے لگایا جا سکتا ہے  جو کہ گلگت بلتستان کے گلیشئیرز اور ندیوں سے بہتا ہوا دریائےسندھ کی  صورت میں  پاکستان کے آبی ذخائیر  کو تقویت بخشتے ہوئے آبی قلت کی صورتحال پر قابو  پانے کے  لئے کافی ہے، مگر ان قدری وسائل کو بھی حکام  بالا کی توجہ کی ضروت ہے حکومتی سظح  پر  ملک  بھر  میں  پانی ذخیرہ کرنے کے محدود وسائل  ہونے کے باعث ملک کا  چالیس فیصد پانی ضایع ہوتا ہے  جس  کی بڑی مقدار  گلیشئیرز سے بہنے والا پانی ہے  ملک   ہر سال پانی کی قلت کا سامنا  کرتا ہے لیکن   پگھلتے گلیشئیرز سے نکلتے پانی کو محفوظ کرنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے۔ اس  مقصد کے لئے بھی خطہ گلگت بلتستان کے غیور عوام  سبقت لے گئے اور دیامر بھاشا   ڈیم  جو کہ اک نا ممکن خواب لگتا تھا اسے ممکن کرنے میں  اہم کردار ادا کیا۔

 خود تو بے گھرہوگئے لیکن!

تیرا گھر بسا لیا ہم نے       

ان سب قربانیوں کے باوجود  گلگ بلتستان  کے پر امن  اور غیور  عوام کو جن سازشوں کے تحت ٹھکانے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے اس کے پیچھے کون سے محرکات ہیں ان کو سامنے لانے کی ذمہ داری حکومت وقت کی ہے ۔ کہ وہ ان نا پاک عزائیم والی  طاقتوں کا خاتمہ کرے  لیکن افسوس اس بات   کا ہے  کہ حکمرن  اپنی چہمگیوں میں مصروف ہیں  اور اس صورتحال پر کوئی توجہ نہیں دے رہے۔

یہ سب اپنی جگہ لیکن  مملکت پاکستان کا دنیا  کے سامنے  سیر و سیاحت سمیت پر امن خطہ کی حثیت سے  ایک مثبت پہلو اجاگر کرنے والا گلگت بلتستان امن کے دشمنوں کی آنکھ کا کانٹا بن چکا ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے اس خطے  پر جہاں  دنیا کی بڑی طاقت چین اقتصادی راہداری منصوبے میں   شامل کرنے پر مجبور  ہوئی   جس سے  پاکستان کی معاشی استحکام کی تصویر جھلکتی نظر  آتی ہے ،۔ دوسری جانب  بے آئین و قانون یہ خطہ تقاضہ کرتا ہے کہ اس کے باسیوں کو  بھی وہ حقوق دئے جائیں  جو ملک کے باقی شہریو ں کو حاصل ہیں۔ یہ سب اپنی جگہ  لیکن پرامن خطہ میں تعلیمی اداروں کو نظر آتش کیے جانے والا واقعہ  قانون نافذ کرنے والے اداروں   پر  سوالیہ نشان ہے کہ نوے  فیصد سے  بھی  زائید   شرح خواندگی رکھنے والے اس خطے مین شر پسند عناصر کا وجود کہاں سے اور کیونکر آیا اس کے پیچھے کونسے محرکات  ہیں  سازش کون کر رہا ہے۔۔۔ سوال اب بھی وہی ہے؟

install suchtv android app on google app store