مسلمان ریاست کے خلاف قتال کے لیے کھڑے ہونا بغاوت ہے

مسلمان ریاست کے خلاف قتال کے لیے کھڑے ہونا بغاوت ہے فائل فوٹو مسلمان ریاست کے خلاف قتال کے لیے کھڑے ہونا بغاوت ہے

کسی بھی مسلمان ریاست کے خلاف قتال کے لیے کھڑے ہونا تو ویسے ہی بغاوت ہے اور اگر اس میں مسلمانوں کو قتل کرنے کے لیے کفار سے بھی مدد لی جائے تو یہی تو نشانی ہے خوارج اور باغیوں کی ۔


بخاری و مسلم کی صحیح حدیث ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خوارج کی نشانیاں بتاتے ہوئے فرمایا کہ یہ قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا مزید فرمایا کہ یہ نوجوانوں اور کم عقلوں کی جماعت ہوگی ۔ اسلام سے وہ اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کو پار کر کے نکل جاتا ہے۔
سب سے بڑھ کر فرمایا کہ یہ لوگ بت پرستوں کو چھوڑیں گے اور مسلمانوں کو قتل کریں گے ، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں اس جماعت کو پاؤں تو انہیں اس طرح قتل کروں گا جیسے قوم عاد کو جڑ سے اکھاڑ پھینک دیا گیا تھا“
حدیث نمبر 5057

مزید ٹیکنکل پوائنٹ یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنے بھی معاہدے کفار کے ساتھ کیے تو تمام معاہدے مسلمانوں کی حفاظت کے لئے کیے تھے ناکہ مسلمانوں کے خلاف لڑنے کے لئے۔
اور اب جب انہوں نے دنیا سے معاہدے کیے ہیں کہ اپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے تو
اس معاہدے کو توڑنا اور عہد شکنی کرنا اور اس عہد شکنی میں کفار سے مدد لینا اس کا تو کوئی جواز ہی نہیں اور گمراہی کے سوا کچھ نہیں

اسلام کا تصورِ جہاد عدل

 امن اور مظلوم کی نصرت پر قائم ہے، نہ کہ قتل و غارت اور ریاستی اداروں پر حملے۔ نور ولی کا خودساختہ "جہاد" قرآن کی اس تعلیم کے منافی ہے: "وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ" (البقرہ: 190)۔ یہ فساد ہے، نہ کہ جہاد۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "فتنے کے وقت بیٹھا شخص کھڑے سے بہتر ہے۔" نور ولی جیسے لوگ جہاد کی آڑ میں امت میں انتشار اور خونریزی پھیلا رہے ہیں۔ یہ لوگ مجاہد نہیں، دورِ جدید کے خوارج اور فتنہ پرور ہیں۔

قرآنی آیات کو سیاق و سباق سے ہٹا کر ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنا فکری خیانت ہے۔ نور ولی کا کلام آیاتِ قرآنی کی تحریفِ معنوی کا نمونہ ہے۔ ایسے گمراہ کن تاویلات دین کی خدمت نہیں بلکہ اس کی توہین ہیں۔

جہاد صرف امامِ وقت یا ریاست کی اجازت سے جائز ہے، گروہی یا ذاتی فیصلے اس کے دائرے سے خارج ہیں۔ نور ولی کی کارروائیاں فقہی اصولوں، اجماعِ امت اور اسلامی نظم کے منافی ہیں۔ یہ عمل جہاد نہیں، فتنہ ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے۔" نور ولی گروہ بے گناہوں، نمازیوں، عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ ان کی درندگی اسلامی تعلیمات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

اسلام قیادت میں تقویٰ، علم، عدل اور حکمت کو شرط بناتا ہے۔ نور ولی کی قیادت اشتعال، فریب اور فکری گمراہی پر مبنی ہے۔ یہ قیادت نہیں، امت کی تباہی اور نوجوانوں کے ذہنوں کو زہر آلود کرنے کا عمل ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ" — نور ولی اور اس کے پیروکار فتنہ و فساد کے نمائندے ہیں، نہ کہ دین کے خادم۔ ان کی حرکات، افکار اور اقدامات اسلام کے

 

install suchtv android app on google app store