مہنگائی، مہنگائی اور مہنگائی ۔۔۔۔ تبدیلی کے دعوے محض دعوے

مہنگائی فائل فوٹو مہنگائی

کہتے ہیں پہلے تولو پھر بولو مگر وزیراعظم عمران خان نے ماضی میں بغیر تولے کچھ بول دیا تھا جو اب ان کے گلے کی ہڈی بن رہی ہے، مہنگائی نہیں ہوگی، تیل سستا ملے گا، چینی، دالیں اور گھی عام عوام کی قوت خرید سے باہر نہیں ہوگی مگر یہاں تو سب کچھ الٹ چل رہا ہے۔

90 دنوں میں پاکستان کو ترقی کی راہوں پر گامزن کرنے کے دعوے تو خیر دعوے ہی تھے مگر یہاں تو اب غریب دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہا ہے۔۔۔۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے تو یہی کہا جا سکتا ہے کے اب صرف جان ہے جو نکل جانا باقی ہے۔۔۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان اب بھی حکومت کے دعوں پر پردے ڈال رہے ہیں اور نامعقول جوازیں ڈھونڈ رہے ہیں ۔ اب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں۔ یکم اکتوبر کو پٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پاکستان میں ایک لیٹر پٹرول کی قیمت 127.30 روپے اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 122.04 روپے اور مٹی کے تیل کی قیمت 99.31 فی لیٹر ہو چکی تھی۔پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل ہونے والے اضافے اور بڑھنے والی مہنگائی پر عوامی ہاہاکار کے ردعمل میں خود ملک کا وزیر اعظم پاکستان میں قیمتوں کا موازنہ دنیا کے ممالک سے کر رہا ہے۔ حکومت بار بار یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ پاکستان میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمت ابھی بھی دنیا کے بہت سے ممالک اور خاص کر خطے کے ممالک سے کم ہے۔ انڈیا اور بنگلہ دیش کے حوالے دیئے جا رہے ہیں ۔ حکومت اعتراف کرتی ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافہ ایک مشکل فیصلہ ہے لیکن اس کی وجہ عالمی منڈی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں قرار دے کر جان چھڑا لیتی ہے۔لیکن آخر کب تک ، کب تک یہ سب ایسے ہی چلے گا ۔ یہ بھی احسان کیا جاتا ہے کہ پاکستان میں اضافہ عالمی منڈی کے مقابلے میں کم کیا گیا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کی شرح کو بتدریج کم کر رہی ہے اور آج بھی اکثر ممالک سے پاکستان میں تیل کی قیمت کم ہے۔اب خدارا کوئی ان کو یہ سمجھائیں کہ سب کچھ محض آپکی کم عقلی ہے۔۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے آمین۔

install suchtv android app on google app store