افغانستان کی سفارت کاری ہمارے ذمہ، پاکستان کی کون کرے گا؟

  • اپ ڈیٹ:
  • زمرہ کالم / بلاگ
افغانستان کی سفارت کاری ہمارے ذمہ، پاکستان کی کون کرے گا؟ فائل فوٹو افغانستان کی سفارت کاری ہمارے ذمہ، پاکستان کی کون کرے گا؟

افغانستان کا موضوع تب ہی سے ہر زبان اور قلم کا انتخاب بنا ہوا ہے جب سے طالبان کابل پر آگئے ہیں،اب آگئے ہیں یا لائے گئے ہیں یہ داستان پھر سہی۔ ہمارا اصل موضوع ہے افغانستان سے متعلق پاکستان کی پالیسی کچھ بیانات ملاحظہ ہوں

طالبان نے غلامی زنجیرتوڑ دی

طالبان اب بدل گئے ہیں

دنیا طالبان کو ایک موقع دے

دنیا افغانستان کی امداد بحال کرے

یہ بیانات کسی افغانستان کے رہنماء کے نہیں بلکہ پاکستان میں وزیر اعظم کے منصب پر فائز شخص کے ہیں۔جی ہاں!وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے ہیں یہ سبھی بیانات،معلوم نہیں ان سب کی ہمیں ضرورت کیا پڑ رہی ہے؟ایک جانب انکی طاقت کو تسلیم کرنا دوسری جانب انکی جگہ سفارتی پالیسی کر کے یہ ظاہر کروانا کہ وہ شاید سفارتی سطح پر نابالغ ہیں،تب ہی دنیا کو بار بار یہ ہم اعلان کر کے بتا رہے ہیں انہیں تسلیم کیا جائے دلچسپ بات یہ ہے جنہیں تسلیم کرنے کا کہا جارہا ہے ان کے رویے کی وجہ سے آپ نے فلائٹ آپریشن معطل کردیا،انہوں نے آپکو ٹی ٹی پی کے معاملے پر صاف کہہ دیا جاگدے رہنا،ساڈے تے نہ رہنا۔۔ دنیا کی بات کو چھوڑیں آپ اپنے خطے کے ممالک کو دیکھ لیں،چلیں بھارت کا معاملہ تو دوسرا ہے مگر ایران،چین،ازبکستان،تاجکستان اور روس کا موقف جانا آپنے؟آپ دنیا کو چھوڑیں خطے کے ممالک بھی طالبان سے متعلق وہ محبت نہیں دیکھا رہے جو آپ دل میں لیئے پھر رہے ہیں۔امریکہ اپنے سفارتی تعلقات مزید بڑھانا نہیں چاہتا،افغانستان پر آپ کو ذمہ دار سمجھتا ہے،بھارت سے مزید قربتیں بڑھا رہا ہے آپ چین کے ساتھ ہیں کا اعلان تو کر رہے ہیں مگر چین آپ کے ساتھ ہے؟ سی پیک کے ساتھ ان تین سالوں میں کیا کچھ نہیں ہوا آغاز میں آپنے سی پیک کو متنازع بنایا پھر خود ہی توجیہات بھی پیش کیں،
حتی کے آرمی چیف کو جاناپڑتا ہے چینی قیادت کو منانے کے لیئے پھر ان سب کے بعد داسو جیسا واقعہ دونوں ممالک کے ربط کو مزید کاری ضرب لگاتا ہے آپ کہتے ہیں سازشی عناصر موجود ہیں،حق ہے سازشی عناصر موجود ہیں نہیں چاہتے پاکستان میں استحکام ہو،ترقی ہو تو کیا آپنے ان عناصر کو نکیل ڈالنی ہے یا نہیں؟
ہماری عوام اور فورسز پر حملے ہورہے ہیں،کھیل کے میدان ہمارے پھر ویران کیئے جارہے ہیں ہمارے خلاف بل پیش کیئے جارہے ہیں اور ہم افغانستان کی سفارتکاری کر رہے ہیں۔حکام بالا نے کبھی سوچا ہے ان تین سالوں میں ہم سفارتی سطح پر کہاں کھڑے ہیں؟پھریہ دعوی کہ ہماری سفارتی پالیسی کی بنا پر بھارت کو ہم نے تنہا کردیا،بھارت میں کھیل کے میدان آباد ہیں،امریکہ تعلقات مزید بڑھانا چاہتا ہے،چین،ایران،سعودی عرب سبھی سے سفارتی تعلقات خوب سے خوب تر ہیں بھارت کی ایسی تنہائی دیکھ کر خود کو یہ بددعا دینے کا دل کرتا ہے ہمیں ہی میسر آجائے ایسی تنہائی جو بھارت کو نصیب ہے۔
قوموں کے لیئے تاریخ ہوا کرتی ہے سیکھنے کے لیئے تاکہ مستقبل میں غلطی نہ دوہرائی جائے مگر ہم نے تاریخ سے یہی سیکھا کہ ہم نے تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا جو ماضی میں غلطیاں کیں جنکا خمیازہ بھگتا آج بھی وہی غلطیاں ہم زور و شور سے کر رہے ہیں اور دعوی ہے نئے پاکستان کا۔
ارباب اختیار کو چاہیئے کہ جس ممکنہ خطرے کی بنا پر آپ افغانستان کی سفارت کاری کر رہے ہیں وہ خطرہ خطے کے دیگر دیگر ممالک کو بھی ہے مگر کسی اور سے نہیں انہیں سے سیکھ لیں،ملک میں سیاسی استحکام پیدا کریں،داخلہ پالیسی بہتر کریں،امن و امان کی صورتحال کو سنبھالیں،عوام کو سہولیا ت دیں،اپنے گھر کی صفائی تو پہلے کرلیں پھر دیگر ممالک کی ترجمانی کیجئے گا۔

install suchtv android app on google app store