سابق فرانسیسی وزیرِ اعظم بالادور کو پاکستان کے ساتھ معاہدے میں بہت الزام کا سامنا بڑی خبر آگئ

فرانس کے سابق وزیر دفاع فرانسوا لیوٹارڈ (دائیں) اور سابق فرانسیسی وزیرِ اعظم بالادور فائل فوٹو فرانس کے سابق وزیر دفاع فرانسوا لیوٹارڈ (دائیں) اور سابق فرانسیسی وزیرِ اعظم بالادور

سابق فرانسیسی وزیرِ اعظم ایدوارڈ بالادور اور فرانس کی کابینہ کے ایک سابق رکن کو ’کراچی افیئر‘ نامی ایک بدعنوانی سکینڈل میں عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا ہو گا۔


یہ کیس 1990 کی دہائی میں پاکستان کے ساتھ بحری آبدوزوں کے حوالے سے طے پانے والی ایک ڈیل سے متعلق ہے جس میں مبینہ طور پر خفیہ ’کِک بیکس‘ یا رشوت ادا کی گئی تھیں۔ 90 سالہ سابق وزیرِ اعظم بالادور پر الزام ہے کہ انھوں نے اس ڈیل کے تحت ملنے والی رقم 1995 میں اپنی الیکشن مہم پر خرچ کی تھی۔ تاہم بالادور یہ الیکشن ہار گئے تھے۔

ان کے اس وقت کے وزیرِ دفاع فرانسوا لیوٹارڈ کو بھی اسی کیس میں طلب کیا گیا ہے۔ دونوں افراد اس معاملے میں لگائے گئے بدعنوانی کے الزامات سے انکار کرتے ہیں۔

سنہ 2002 میں کراچی کے ایک مشہور ہوٹل کے باہر ہونے والے کار بم حملے میں 11 فرانسیسی انجنیئر ہلاک ہوئے اور ایک بس تباہ ہو گئی تھی۔ اُن دنوں نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم بھی اِسی ہوٹل میں قیام پزیر تھی۔

تفتیش کاروں کو خدشہ ہے کہ یہ حملہ رشوت کا پیسہ رکنے کے بدلے میں کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ اس وقت کے فرانس کے صدر ژاق شیراق نے اقتدار سنبھالنے کے بعد خفیہ کِک بیکس کی ادائیگی روک دی تھی۔

فرانس کے اٹارنی جنرل فرانسوا مولینز نے اعلان کیا ہے کہ دونوں سابق عہدیداروں کو ایک خصوصی ٹرائیبیونل کے سامنے پیش کیا جائے گا جو سابق حکومتی اہلکاروں کے خلاف بدعنوانی کے مقدمے سنتا ہے۔

بالادور پر الزام ہے کہ انھوں نے پاکستان کے ساتھ آبدوزوں کا سودہ طے کرانے والوں کو خفیہ کمیشن کی ادائیگی کی اجازت دی تھی اور ان لوگوں سے وصول ہونے والی رقم انھوں نے اپنی ناکام صدارتی مہم پر خرچ کی۔

یہ رقم آج کے حساب سے تقریباً ایک کروڑ 30 لاکھ فرینک یا دو کروڑ یورو بنتی ہے۔

بالادور 1993 سے 1995 تک فرانس کے وزیر اعظم رہے۔

مئی 2017 میں اس ڈیل میں بالادور اور فرانسوا لیوٹارڈ پر ’کارپوریٹ اثاثوں کے غلط استعمال اور چھپانے کی ساز باز‘ کے باقاعدہ الزامات عائد کیے گئے تھے۔

پاکستانی حکام نے سنہ 2002 کے بم حملے کا الزام شدت پسندوں پر عائد کیا تھا۔

اس حملے میں 15 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والے 11 فرانسیسی انجینئرز آبدوز آگسٹا-کلاس کے پراجیکٹ پر کام کر رہے تھے۔ اس واقعے کی طویل عرصے سے ہونے والی تفتیش اب بھی جاری ہے۔

اس کیس میں فرانس کے سابق صدر نیکولس سارکوزی، جو کہ بالادور کے قریب سمجھے جاتے تھے، بھی زیرِ تفتیش رہے۔ تاہم انھوں نے اس ڈیل میں اپنے کسی بھی کردار کی تردید کی تھی۔

install suchtv android app on google app store