سعودی عرب میں پہلی بار خاتون کو مرد کے ساتھ خبریں پڑھنے کی اجازت

 وائم الدخیل فائل فوٹو وائم الدخیل

اسلامی ملک سعودی عرب میں گزشتہ چند سال سے خواتین کو پہلی بار وہ کام کرنے کی بھی اجازت دی جانے لگی ہے، جو پہلے ان کے لیے ممنوع تھے۔رواں برس جون سے جہاں پہلی بار سعودی خواتین کو ڈرائیونگ کی باقاعدہ اجازت دی گئی تھی، وہیں چند ہفتے قبل ہی پہلی بار خواتین کو جہازاُڑانے کے لیے بھی لائسنس دیے گئے تھے۔

سعودی عرب میں اب جہاں خواتین ڈرائیونگ کرتی نظر آتی ہیں، وہیں پہلی بار انہیں عام مقامات پر نوکریاں دینے کی بھی اجازت دی گئی تھی۔یوں رواں رواں برس جہاں سعودی عرب میں فلموں کی نمائش اور سینما گھر کھولے جانے کی اجازت دی گئی تھی، وہیں پہلی بار سعودی خاتون اداکارہ نجات مفتاح بھی سامنے آئی تھیں۔

اب سعودی عرب کی وہ پہلی خاتون صحافی بھی سامنے آگئیں، جو پہلی بار کسی غیر محرم مرد کے ساتھ ٹی وی پر مشترکہ خبریں پڑھتی نظر آئیں گی۔جی ہاں، سعودی عرب کے معروف اور بڑے نشریاتی اداروں میں شمار ہونے والے ادارے ‘سعودیہ ٹی وی’ نے اپنے ایک نیوز چینل کے میں پہلی بار کسی خاتون کو کسی غیر محرم مرد کے ساتھ بطور شریک نیوز کاسٹر شامل کیا ہے۔

معروف عرب صحافی اور کالم نگار فھد ناظر نے ٹوئیٹ کی کہ وائم الدخیل وہ پہلی خاتون صحافی بن گئیں، جو کسی مرد کے ساتھ ٹی وی پر بطور شریک اینکر خبریں پڑھتی نظر آئیں گی۔

انہوں نے اپنی ٹوئیٹ میں وائم الدخیل کے پروگرام کی ایک مختصر ویڈیو بھی ٹوئیٹ کی، جس میں وہ حالات حاضرہ اور سیاست کی خبریں پڑھتی نظر آئیں۔وائم الدخیل کو سعودیہ ٹی وی کے چینل ون پر شام کے اوقات میں بطور شریک نیوز اینکر کی ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔

وہ ٹی وی چینل پر نہ صرف اسٹوڈیو میں بیٹھ کر شریک اینکر کی خدمات سر انجام دیتی دکھائی دیں گی۔بلکہ وہ اسٹوڈیو سے باہر جاکر بھی پروگرام کے لیے مختلف شعبہ جات کے مرد حضرات سے انٹرویوز کرتی دکھائی دیں گی۔

اسی چینل نے وائم دالخیل کے علاوہ بھی دیگر خواتین کو بطور اینکر، نیوز اینکر اور رپورٹر بھرتی کر رکھا ہے۔ وائم الدخیل کے ٹوئٹر اکاﺅنٹ سے پتہ چلتا ہے کہ وہ گزشتہ چند سال سے صحافت سے وابستہ ہیں اور اُنہیں حالات حاضرہ، ملکی و عالمی سیاست سے دلچسپی ہے۔

install suchtv android app on google app store