وائٹ ہاؤس میں وسط ایشیائی ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ نے قازقستان کے صدر کی موجودگی میں اس پیش رفت کا اعلان کیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ قازقستان ان کی دوسری مدتِ صدارت میں ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے والا پہلا ملک ہے۔
انہوں نے قازقستان کو "ایک شاندار ملک اور بصیرت افروز قیادت رکھنے والی قوم" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ شمولیت دنیا میں امن، تعاون اور خوشحالی کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ دیگر ممالک بھی جلد اس معاہدے میں شامل ہوں گے، جس سے خطے میں استحکام، ترقی اور باہمی تعاون کو مزید تقویت ملے گی۔
امریکی نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے بھی گزشتہ روز کہا تھا کہ آج رات ایک اور ملک ’ابراہام معاہدے‘ میں شامل ہونے کا اعلان کرے گا جس کے تحت اسرائیل اور مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لایا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ ابراہمی معاہدے اسرائیل اور مسلم ممالک کے درمیان تعلقات کے قیام سے متعلق ہیں۔ یہ معاہدہ ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں طے پایا تھا۔
اس معاہدے کے تحت اسرائیل 4 مسلم ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات معمول پر لانے میں کامیاب ہوا تھا، ان ممالک میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش اور سوڈان شامل تھے۔