دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتیں ٹیرف وار کو مزید بڑھنے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہیں، ایسے میں چین نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ اگلے دور کے تجارتی مذاکرات ملائیشیا میں کرے گا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ چینی وزارتِ تجارت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ چین اور امریکا کے درمیان اتفاقِ رائے ہونے کے بعد نائب وزیراعظم ہی لی فینگ 24 سے 27 اکتوبر تک ایک وفد کے ہمراہ ملائیشیا کا دورہ کریں گے، جہاں وہ امریکا کے ساتھ اقتصادی و تجارتی مذاکرات کریں گے۔
بیجنگ نے اس ماہ نایاب معدنیات (ریئر ارتھ) کی صنعت پر وسیع پابندیاں عائد کی تھیں، جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمدات پر 100 فیصد محصولات لگانے کی دھمکی دی تھی۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے جہازوں پر آمد فیسیں عائد کرنا بھی شروع کر دی ہیں، جو اس وقت شروع ہوئیں جب امریکا کی ’سیکشن 301‘ تحقیقات میں یہ نتیجہ نکلا کہ بیجنگ کی اس صنعت پر اجارہ داری غیر منصفانہ ہے۔
بعد ازاں، ٹرمپ نے جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (اے پیک) سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے متوقع ملاقات منسوخ کرنے کی دھمکی دی۔ تاہم، امریکی صدر نے واضح کیا ہے کہ وہ چین کے ساتھ ایک اچھا معاہدہ طے کرنا اور تجارتی جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں۔
واشنگٹن کے ساتھ اس پیچیدہ تنازع کو سنبھالنے میں کلیدی کردار اداکرنے والے لی فینگ نے جمعرات کے اس اعلان سے قبل ہی امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کے ساتھ فون پر گفتگو میں نئے بالمشافہ مذاکرات پر اتفاق کیا تھا۔ وزارتِ تجارت نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ مذاکرات چین اور امریکا کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات سے متعلق اہم معاملات پر مبنی ہوں گے۔
تجارتی مذاکرات امریکی صدر ٹرمپ کے ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور کے دورے کے ساتھ مطابقت رکھتے ہیں، جہاں وہ 26 سے 28 اکتوبر تک ہونے والے آسیان (ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ ایشین نیشنز) اجلاس میں شرکت کریں گے۔ واضح رہے کہ رواں سال 3 اپریل 2025 کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا کو درآمد کی جانے والی زیادہ تر اشیا پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے ساتھ ساتھ درجنوں حریفوں اور اتحادیوں پر بھی بہت زیادہ محصولات عائد کرنے کے اقدام نے عالمی تجارتی جنگ کو تیز کر دیا تھا، جبکہ چین پر 20 فیصد کے علاوہ مزید 34 فیصد ٹیرف عائد کر دیا گیا تھا۔
اس کے جواب میں اگلے روز چین نے تمام امریکی اشیا پر 34 فیصد اضافی ٹیرف اور بعض نایاب معدنیات کی برآمدات پر پابندیاں عائد کردی تھیں، جس کے نتیجے میں تجارتی جنگ میں مزید شدت آگئی تھی۔ بعدازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 104 فیصد ٹیرف کے جواب میں چین نے امریکی مصنوعات پر 84 فیصد اضافی ٹیرف عائد کردیا تھا۔
بعدازاں، اپریل ہی میں امریکی صدر نے اپنے کئی نئے ٹیرف 90 روز کے لیے معطل کرنے کا اعلان کردیا تھا اور ساتھ ہی چینی مصنوعات پر عائد ٹیرف میں مزید 21 فیصد اضافہ کرکے 125 فیصد کردیا تھا۔ کچھ روز بعد ہی امریکا نے چینی درآمدات پر ٹیرف میں مزید 20 اضافہ کرتے ہوئے 145 فیصد کردیا تھا۔
بعد ازاں، مئی 2025 میں امریکا اور چین نے ابتدائی طور پر 90 روز کے لیے ایک دوسرے کی مصنوعات پر محصولات میں 115 فیصد کمی پر اتفاق کرلیا تھا۔ دریں اثنا، اگست میں امریکی صدر نے چین کی مصنوعات پر عائد بھاری امریکی محصولات کے دوبارہ نفاذ کو مزید 90 دن کے لیے مؤخر کر دیا تھا۔