بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو عدالت نے گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کو بنگلادیش کی عدالت نے شیخ حسینہ واجد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے ہیں، جو اگست میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے زبردست احتجاج کے بعد اقتدار سے الگ ہو کر بھارت فرار ہو گئی تھیں۔
عدالتی حکم کے بعد پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے اسے ایک ’’قابل ذکر دن‘‘ قرار دیا، مطلق العنان حکمرانی کے خلاف بغاوت میں مارے جانے والے سینکڑوں افراد میں سے ایک کے رشتہ دار نے کہا کہ وہ مقدمے کا ’’انتظار‘‘ کر رہے ہیں۔
بنگلادیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) کے چیف پراسیکیوٹر اسلام نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ عدالت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو گرفتار کرنے اور 18 نومبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ حسینہ کے 15 سالہ دور حکومت میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوئیں، جن میں ان کے سیاسی مخالفین کی بڑے پیمانے پر حراست اور ماورائے عدالت قتل شامل ہیں۔
تاج الاسلام نے کہا کہ شیخ حسینہ نے جولائی سے اگست کے دوران قتل عام، قتل و غارت اور انسانیت کے خلاف جرائم کرنے والوں کی سرپرستی کی، عدالت نے حسینہ واجد کی عوامی لیگ پارٹی کے مفرور سابق جنرل سیکریٹری عبیدالقادر کے ساتھ ساتھ 44 دیگر کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے۔