روس کے صدر دلادیمیر پیوٹن کے مخالف اور حزبِ اختلاف کے اہم رہنما الیکسی ناولنی کی آرکٹک جیل کالونی میں پر اسرار موت کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔
عالمی خبر ایجنسی کے مطابق روس کی فاقی جیل سروس کا کہنا ہے کہ ناولنی چہل قدمی کے بعد بے ہوش ہو گئے اور طبی عملہ انہیں بچا نہ سکا، موت کی وجوہات کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق الیکسی ناولنی کی موت مبینہ طور پر خون جمنے سے ہوئی ہے۔
دوسری جانب روسی حزب اختلاف کے اہم رہنما الیکسی ناولنی کی جیل میں ہلاکت پر امر یکا، برطانیہ اور یورپ نے شدید تنقید کی ہے، اس کے علاوہ دنیا بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں، ناولنی کی موت پرواشنگٹن ڈی سی میں روسی سفارتخانےکے باہر مظاہرہ ہوا۔
لندن اور جرمنی کے دارالحکومت برلن میں بھی روسی سفارتخانےکے باہر مظاہرے کیے گئے۔
خبر ایجنسی کے مطابق ناولنی کی پراسرار موت پربرطانیہ نے روسی سفارتخانے سے جواب طلب کر لیا۔
برطانوی وزارت خارجہ نے کہا کہ ناولنی کی موت کی مکمل اور شفاف تحقیقات ہونی چاہیے اور اس کی موت کا ذمہ دار پیوٹن کو ٹہرانا چاہیے۔
برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک نے کہا کہ ناولنی روسی جمہوریت کےسب سے پرجوش وکیل تھے جبکہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ آج کے روس میں آزاد روحوں کو موت کی سزا دی جاتی ہے۔
جرمن چانسلراولاف شولز نے کہا کہ ناولنی نے اپنی ہمت کی قیمت اپنی جان دےکر اداکی ہے جبکہ یواین سیکرٹری جنرل گوتیرس کا کہنا تھا کہ روسی صدرکے ناقد ناولنی کی موت پر صدمےمیں ہوں، الیکسی کی موت کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
اس کے علاوہ یورپی یونین کمیشن کے صدر کا کہنا تھا کہ ناولنی کو صدرپیوٹن اور ان کی حکومت نے بتدریج قتل کر دیا، روسی سیاسی قیادت اور حکام کا احتساب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
سوئیڈش وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ روسی حکام اور روسی صدر ناولنی کی موت کے ذمے دار ہیں۔
ادھر کریملن نے صدرپیوٹن کےمخالف کی جیل میں موت پر عالمی ردعمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ناولنی کی موت پر مغربی رہنماؤں کا ردعمل ناقابل قبول ہے، روس کی انویسٹی گیٹو کمیٹی نے ناولنی کی موت کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔