امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اسرائیل کے تعلقات بحال کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن پہلے وہ غزہ تنازع کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیکن محمد بن سلمان نے واضح الفاظ میں اپنا پرانا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے کے لیے دو چیزوں کی ضرورت ہو گی، پہلی تو غزہ تنازع کا خاتمہ ہے اور دوسرا فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے واضح راستہ ہونا ضروری ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انٹونی بلنکن نے ایک دن قبل ریاض میں سعودی ولی عہد سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جاری تنازع سمیت خطے میں امن و امان پر گفتگو کی۔
دوحہ میں رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ جہاں تک تعلقات کی بحالی کا تعلق ہے تو ولی عہد نے کہا کہ سعودی عرب، اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیکن محمد بن سلمان نے واضح الفاظ میں اپنا پرانا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے کے لیے دو چیزوں کی ضرورت ہو گی، پہلی تو غزہ تنازع کا خاتمہ ہے اور دوسرا فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے واضح راستہ ہونا ضروری ہے۔
سعودی عرب نے اب تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا تاہ حالیہ کچھ عرصے میں متعدد اسلامک ممالک کی جانب سے اسرائیل سے تعلقات بحال کرنے کے بعد مغربی ممالک کو امید ہے کہ سعودی عرب بھی جلد ہی اسرائیل کو تسلیم کر لے گا۔
2020 میں امریکا کی ثالثی میں ہونے والے ابراہام معاہدے کے تحت بحرین اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ ساتھ مراکش نے اسرائیل کے ساتھ باضابطہ تعلقات قائم کر لیے تھے لیکن سعودی عرب اس معاہدے کا حصہ نہیں بنا تھا۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے سعودی عرب پر بھی ایسا کرنے کے لیے کافی دباؤ ڈالا تھا لیکن سعودی عرب نے اب تک اس دباؤ کو قبول نہیں کیا۔
محمد بن سلمان نے تعلقات کی بحالی کے لیے شرائط رکھی تھیں جن میں واشنگٹن سے سیکیورٹی ضمانتوں کے ساتھ ساتھ سویلین نیوکلیئر پروگرام کی بہتری بھی شامل ہے۔
تاہم حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر بڑے پیمانے پر حملے اور اس کے بعد حماس پر وحشیانہ اسرائیلی حملوں کے بعد یہ عمل تعطل کا شکار ہو گیا ہے۔