بھارت: بابری مسجد کے بعد ایک اور تاریخی مسجد ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر

بابری مسجد فائل فوٹو بابری مسجد

بھارت میں تاریخی بابری مسجد کے بعد سنہری باغ مسجد ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر آگئی، نئی دہلی کی ڈیڑھ سوسال پرانی تاریخی مسجد گرانے کی تیاری شروع کردی گئی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی دہلی میں 150 برس پرانی مسجد گرانے کی تجویز سامنے آئی، برٹش سرکار نے انیس سو بارہ میں نئی دہلی کے قیام کے نقشے میں سنہری مسجد کو قائم رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

نئی دہلی میونسپل کونسل کے سینٹرل وسٹا پراجیکٹ کے تحت ٹریفک بحالی کے نام پر مسجد کو گرانے کا نوٹس جاری کردیا ہے۔

اس پراجیکٹ میں ٹریفک روانی کی خاطر یہ مسجد آرہی ہے، اب ٹریفک بحالی کے نام پر مسجد کا انہدام مسئلہ ہی کھڑا کرے گا، مولانا حسرت موہانی بھی اسی مسجد میں رہتے تھے اور یہیں سے پارلیمنٹ جاتے تھے، انہوں نے سرکاری رہائش اور سفری الاؤنس سے انکار کردیا تھا۔

کئی مورخین نے اس تجویزکے خلاف خدشات کا اظہارکیا ہے، مغلیہ دورکی سنہری باغ مسجد بھارت میں تسلیم شدہ ورثہ ہے اور برطانوی سامراج نے بھی اسے قبول کیا تھا۔

سنہری باغ مسجد کا تذکرہ انیس سو بارہ میں شائع ہونےوالی کتاب’’لسٹ آف محمدن اینڈ ہندومونیومنٹس‘‘میں بھی کیا گیا ہے، کتاب کے مطابق مسجد ’’حاکم جی‘‘ کے باغ میں واقع ہے۔

مورخین کے مطابق یہ مسجد مغل دورکےآخرمیں تعمیرکی گئی، اس کی تاریخ آزادی پسند رہنما حسرت موہانی سے بھی جڑی ہے، استعمار مخالف جدوجہد میں بھی اس مسجدکی بہت اہمیت رہی ہے۔

install suchtv android app on google app store