اسرائیل نے غزہ میں حملے تیز کرتے ہوئے مزید نفری جنوبی غزہ کی طرف بھیج دی جبکہ رہائشی علاقوں اور اسپتالوں کے اطراف شدید اسرائیلی بمباری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیل کے جارحانہ حملوں میں 2 صحافیوں سمیت مزید 300 سے زائد فلسطینی شہید کردیے گئے۔
اسرائیلی افواج نے شہریوں کو وسطی غزہ سے شیلٹرز میں جانے کا حکم دے دیا جبکہ رفح کے کویتی اسپتال کے قریب رہائشی عمارت پر اسرائیلی حملے میں خواتین اور بچوں سمیت کئی افراد شہید اور زخمی ہو گئے۔
غزہ کے بیت لاحیا، خان یونس اور المغازی کے علاقوں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 50 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔
فلسطینی ہلال احمر کے مطابق جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں العمل اسپتال کے قریب حملے میں کم از کم 10 فلسطینی شہید اور 12 سے زائد زخمی ہو گئے۔
عالمی ادارہ صحت نے غزہ کی تازہ صورتحال سے متعلق اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی حملوں سے بچنے کیلئے ہزاروں فلسطینی وسطی غزہ اور خان یونس کے علاقوں سےنقلمکانی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ادھر مغربی کنارے میں اسرائیل کی چھاپا مار کارروائیاں،2 فلسطینی شہید، 25 گرفتار، منی ایکسچینج کی دکانوں پر چھاپے، ستائیس لاکھ ڈالرز ضبط کرلیے۔
دوسری جانب اسرائیلی جارحیت کے ردعمل میں حماس کے کامیاب جوابی حملے بھی جاری ہیں، حماس کے مزاحمت کاروں نے گزشتہ 2 روز میں مزید 22 اسرائیلی فوجی ماردیے۔
شام سے متصل اسرائیل کے زیر قبضہ جولان کے علاقے پر شام سے بھی ڈرون حملہ کیا گیا جبکہ لبنان سے بھی اسرائیلی علاقوں پر ڈرون اور میزائل حملے کیے گئے۔
ادھر اسرائیلی فوج کی جانب سے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔
امریکی تھنک ٹینکس کے بعد اسرائیل کے سابق فوجی اور انٹیلی جنس حکام نے بھی حماس کی فوجی صلاحیتوں کا اعتراف کرلیا ہے۔
امریکی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے 2 سابق اسرائیلی فوجی اور انٹیلی جنس افسران نے کہا کہ حماس کی فوجی صلاحیتوں میں کمی کے کوئی آثار نہیں ہیں، غزہ کی قیادت کیلئے بھی حماس کی سیاسی قوت میں کوئی فرق نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکام کا حماس کو تباہ کرنے کا دعویٰ غلط ہے، ہمیں ہر روز سخت مزاحمت کا سامنا ہے، پیشہ وارانہ لحاظ سے حماس کی صلاحیت پر انہیں کریڈٹ دیا جانا چاہیے۔
اس سے قبل امریکی تھنک ٹینکس نے بھی حماس کی فوجی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں کے باوجود فلسطین کی مزاحمت پسند تنظیم حماس نے بھرپور مزاحمت ثابت کی۔؎
امریکا کے دو جنگی تھنک ٹینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حماس اپنی فوجی صلاحیتوں کو دوبارہ تشکیل دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، حماس کی ان ہی صلاحیتوں کی بنا پر اسرائیلی حکام نے جنگ طویل ہونے کا اعلان کیا۔
رپورٹ کے مطابق حماس نے 26 دسمبر کو اسرائیلی فوج کے خلاف دیسی ساختہ دھماکہ خیز ڈیوائس استعمال کی، حماس نے جبالیہ شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کی اسرائیلی کوشش کو بھی چیلنج کیا۔
اس کے علاوہ بھی سابق اسرائیلی جنرل نے حماس کے خلاف اسرائیل کے جھوٹے دعوؤں کا پردہ فاش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کے پاس حماس کی سرنگوں کا کوئی حل نہیں ہے، اسرائیلی فوج حماس کے جانی نقصان کے بارے میں جھوٹ بول رہی ہے۔
اسرائیلی اخبار میں لکھے گئے ایک مضمون میں اسرائیلی فوج کے ریٹائرڈ جنرل یتزاک برک نے کہا کہ غزہ میں لڑنے والے اسرائیلی فوجی اہلکاروں اور افسران سے مجھے جو معلومات ملی ہیں اس کی بنیاد پر میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ آئی ڈی ایف (اسرائیلی فوج) کے ترجمان اور عسکری تجزیہ کار غزہ میں دوبدو لڑائی کے دوران حماس کے ہزاروں جنگجوؤں کی ہلاکت کی جھوٹی خبریں دے رہے ہیں، اس کے برعکس حماس کے مارے جانے والے افراد کی تعداد بہت کم ہے۔
جنرل (ر) یتزاک برک کا کہنا تھا کہ غزہ میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر اسرائیلی فوجی حماس کے بموں اور ٹینک شکن میزائلوں کا شکار ہوئے، اسرائیلی فوج کے پاس اس وقت حماس کے ارکان کو ختم کرنے کا کوئی مؤثر اور تیز طریقہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس کے لوگ سرنگوں میں چھپے ہوتے ہیں اور صرف بم نصب کرنے، دھماکا خیز مواد کا جال بچھانے یا اسرائیلی ٹینکوں اور بکتربند گاڑیوں پر میزائل فائر کرنے کیلئے سرنگوں سے باہر آتے ہیں۔
دوسری جانب حماس نے پوری دنیا سے اپیل کی ہے کہ اسرائیلی حملوں کے شکار فلسطینی عوام سے اظہاریکجہتی کیلئے 29 سے 31 دسمبر تک بھرپور مظاہرے کیے جائیں۔
حماس ترجمان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کے عوام غزہ پٹی میں جاری نسل کشی رکوانے کیلئے آواز بلند کریں۔
خیال رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 21 ہزار 320 سے متجاوز ہو چکی ہے جبکہ 55 ہزار 603 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ صیہونی وحشیانہ کارروائیوں کا شکار ہونے والے فلسطینیوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔