حماس کے ساتھ عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد سے اسرائیلی کی غزہ اور دیگر قابض علاقوں پر بدترین بمباری جاری ہے، غزہ کے سرکاری میڈیا کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران وحشیانہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 700 سے زائد فلسطینی شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ کے گنجان آباد جنوبی حصوں پر حملے کیے جا رہے ہیں جہاں شمالی غزہ سے جبری انخلا کے بعد فلسطینیوں کی اکثریت پناہ لیے ہوئے ہیں، صیہونی فورسز کی جانب سے رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ اسرائیلی فورسز کی خان یونس کے علاقے میں بھی چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں اور تازہ ترین کارروائی میں اسرائیلی فورسز نے ایک گھر میں چھاپہ مار کر 7 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔
حماس کا کہنا ہےکہ غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کے اجتماع کو نشانہ بنایا گیا ہے، فلسطینی تنظیم کی جانب سے اسرائیلی فورسز اور گاڑیوں کو نشانہ بنانے کی ویڈیوز بھی جاری کی گئی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے غزہ کے اسپتالوں کی صورتحال کو 'ناقابل تصور' قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی غزہ میں نصراسپتال کے حالات ناقص سے بھی بدتر ہیں، اسپتال میں گنجائش سے تین گنا زائد مریض موجود ہیں، مریضوں کا علاج زمین پر کیا جارہا ہے اور مریض درد سے چیخ رہے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت نے ہزاروں بچوں کا بچپن چھین لیا ہے، غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری سے کہیں بچے والدین تو کہیں والدین بچوں سے بچھڑ گئے ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد ملبے سے ریسکیو کیے گئے زخمی بھائی بہن کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جس میں زخمی بہن بار بار اپنے زخمی بھائی سے اپنے خاندان کی خیریت کے بارے میں پوچھ رہی ہے لیکن بھائی کے پاس زخمی بہن کے سوالات کا کوئی جواب نہیں ہے۔
غزہ میں سرکاری میڈیا آفس کے ڈائریکٹر جنرل کا عرب میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں 700 سے زائد فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔
غزہ کے سرکاری اہلکار کے مطابق اسرائیلی بمباری سے غزہ پٹی میں اب تک 15 لاکھ سے زائد افراد بےگھر ہو چکے ہیں جبکہ عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 16 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔