اسرائیل نے 7 روزہ عارضی جنگ بندی کے بعد غزہ پر دوبارہ بمباری کے علاوہ جنگ کا دائرہ خطے میں پھیلانے کی کوشش شروع کرتے ہوئے شام کے دارالحکومت دمشق کے مضافاتی علاقے اور لبنانی سرحد پر بھی حملے کردیے۔
شامی علاقے پر اسرائیلی حملوں پر ردعمل دیتے ہوئے روس کا کہنا ہے کہ کہ دمشق پر اسرائیلی حملہ شام کی خودمختاری کی خلاف ورزی اورعالمی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
اسرائیلی افواج کی جانب سے لبنانی سرحد کوبھی نشانہ بنایا گیا جس میں 3 لبنانی شہری شہید ہوگئے، اسرائیلی حملوں کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے حزب اللہ نے بھی ایک گھنٹے میں اسرائیل پر 5 حملے کردیے۔
دوسری جانب غزہ میں 7 روزہ عارضی جنگ بندی کے بعد اسرائیل افواج نے ایک بار پھر بربریت کا مظاہرہ شروع کردیا، اسرائیلی بمباری سے صحافیوں سمیت 240 افراد شہید جب کہ 600 سے زائد زخمی ہوگئے۔
اسرائیل نے خان یونس اور رفاح سمیت مختلف علاقوں میں 200 سے زائد مقامات پر بمباری کے علاوہ رفاح کے راستے فلسطینیوں کی امداد بھی بند کردی۔
غزہ پر اسرائیلی حملوں کے جواب میں حماس نے بھی اسرائیلی شہروں پردرجنوں جوابی راکٹ حملے کیے جس کے باعث تل ابیب میں بھی سائرن بج اٹھے۔
ادھر اسرائیلی افواج نے حملے کرکے خود اپنے ہی یرغمالی شہریوں کو بھی قتل کردیا، اسرائیل نے حماس کی قید میں موجود 6 یرغمالیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔
بفرزون بنانےکی آڑ میں اسرائیل کی جانب سے شمالی غزہ پر قبضے کی بھی کوشش شروع کردی گئی ہیں، اسرائیل کا کہنا ہے کہ عرب ممالک کو غزہ میں بفرزون بنانے کے منصوبے سے آگاہ کردیا ہے۔
فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے خان یونس کےمشرقی علاقے پر بمباری کی اور غزہ کےمغربی علاقے میں بھی بمباری کی جارہی ہے جب کہ غزہ پر اسرائیلی جاسوس طیارے نچلی پروازیں کررہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے غزہ کو بچوں کے لیے دنیا کا خطرناک ترین مقام قرار دیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں انہوں نے اسرائیل اور فلسطین کے بچے امن اور بہتر مستقبل کے حقدار ہیں، ہم تمام فریقین سے بچوں کو محفوظ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر دوبارہ حملوں اور امدادی کارروائیاں روکنے کے عمل پر ردعمل دیتے ہوئے ہیومن رائٹس واچ کے سابق ڈائریکٹر کینیتھ روتھ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی کرمنل کورٹ کو اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی جنگی قوانین کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہیے، کل ہی اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی جنگی قوانین کی خلاف ورزیوں کا مقدمہ بھی ہو سکتا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں اسرائیلی سویلین کوآرڈینیشن ایجنسی کی جانب سےغزہ میں امدادی سامان روکنے سے متعلق بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ اسرائیل کو اعتراف کرنا چاہیے کہ وہ غزہ میں عالمی جنگی جرائم کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سویلینز کیلئے انسانی امداد کی اجازت دینا ایک قانونی ذمہ داری ہے نہ کہ حماس کے کسی قدم سے جڑی ہوئی ہے کہ حماس کچھ کرے اور امداد روک دی جائے۔
ادھر عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے اسرائیل کی جانب سے امداد سامان کی ترسیل روکنے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ غزہ میں ہر صورت انسانی امداد پہنچانے کا سلسلہ جاری رہنا چاہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنی ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل اسی لیول پر ہونی چاہیے جیسے جنگ بندی کے دنوں میں ہو رہی تھی بلکہ اس سے بھی زیادہ امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔
جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ غزہ کے لوگوں کو کھانے، پانی اور دواؤں سمیت بنیادی ضروریات زندگی کی اشیاء کی اشد ضرورت ہے۔
قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سےجاری بیان میں غزہ میں جنگ بندی میں توسیع سے متعلق کسی فیصلے پر نہ پہنچنے اور جنگ بندی کے فوری بعد غزہ پر اسرائیلی جارحیت پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔
قطری وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہےکہ جنگ بندی معاہدے کی بحالی کے لیے دونوں جانب سے مذاکرات جاری ہیں جب کہ قطر نے یہ بھی واضح کیا ہےکہ وہ اپنے ثالث کاروں کے ساتھ ایک بار پھر انسانیت کیلئے جنگ میں وقفے کے اقدامات کیلئے پرعزم ہے۔