اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی میں توسیع کیلئے بات چیت جاری

حماس اور اسرائیل کے درمیان عارضی جنگ بندی کے معاہدے کے بعد دونوں جانب سے درجنوں یرغمالیوں کو رہا کیا جاچکا ہے فوٹو: عرب میڈیا حماس اور اسرائیل کے درمیان عارضی جنگ بندی کے معاہدے کے بعد دونوں جانب سے درجنوں یرغمالیوں کو رہا کیا جاچکا ہے

حماس اور اسرائیل کے درمیان 4 روزہ جنگ بندی معاہدے کا آج آخری روز ہے جس میں توسیع کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ قطر نے اسرائیل حماس جنگ بندی میں توسیع کے لیے باضابطہ کوششیں شروع کر دی ہیں۔ اس سلسلے میں ایک قطری وفد نے اسرائیل کا دورہ کرنے کے بعد غزہ پہنچ گیا تاکہ جنگ بندی میں توسیع کے لیے باضابطہ تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی چار روزہ جنگ بندی کو مزید چار دنوں کی توسیع کی تجویز زیر غور ہے۔ قطری ٹیم کی اس آمد کا ایک مقصد زیر عمل جنگ بندی معاہدے پر عمل کے لیے دونوں طرف رابطہ کاری میں رہ کر یرغمالیوں کی رہائی ایسے امور کو بلا تعطل آگے بڑھانے میں مدد دینا بھی ہے۔

مصر کی طرف سے بھی کہا گیا ہے کہ جنگ بندی میں توسیع کے لیے متعلق تمام فریقوں سے مثبت اشارے ملے ہیں۔امکان ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان چار روز کے لیے جاری جنگ بندی میں ایک یا دو دن کی توسیع ہو جائے گی۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا عارضی معاہدہ اپنے آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور کل صبح جنگ بندی معاہدہ اپنا وقت مکمل کرلے گا تاہم فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی معاہدے میں توسیع پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان عارضی جنگ بندی کے معاہدے کا اطلاق جمعہ سے ہوا تھا جس کے بعد دونوں جانب سے درجنوں یرغمالیوں کو رہا کیا جاچکا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اب جنگ بندی معاہدے کے پورے ہونے کے بعد اس کی توسیع کے امکانات ظاہر کیے جارہے ہیں تاہم اس حوالے سے اب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکا ہے۔

اتوار کے روز ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ میرا مقصد ہے اور یہی ہم سب کا مقصد ہےکہ اس وقفے کو جاری رکھیں، ہم اس سے مزید یرغمالیوں کی رہائی دیکھ سکتے ہیں اوراس کے نتیجے میں غزہ میں مزید انسانی امداد پہنچا سکتے ہیں جس کی وہاں شدید ضرورت ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ وہ چاہیں گے کہ لڑائی اس وقت تک رکی رہے جب تک قیدی رہائی نہ حاصل کرلیں۔ جوبائیڈن نے دعویٰ کیا کہ حماس غزہ پر مکمل طور پر کنٹرول کھوچکا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نے اتوار کے روز جوبائیڈن سے ملاقات میں کہا کہ ہم جنگ بندی معاہدے میں توسیع کا خیر مقدم کریں گے تاہم اس کے بدلے حماس روزانہ کی بنیاد پر 10 یرغمالیوں کو رہا کرے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ شام ہم یرغمالیوں کے ایک اور گروپ کو واپس لے آئے ہیں جن میں بچے اور خواتین شامل ہیں۔

تاہم اسی دوران نیتن یاہو نے یہ بھی واضح کیا کہ جیسے ہی عارضی جنگ بندی کا خاتمہ ہوگا اسرائیل پوری طاقت کے ساتھ اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے حملے کرے گا۔

حماس رہنماؤں نے مزید 20 سے 40 اسرائیلیوں کی رہائی کو ممکن قرار دیا
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس نے جنگ بندی میں توسیع کی رضا مندی کا اشارہ دیا ہے کہ وہ اس حوالے سے مزید آگے چلنے کو تیار ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق حماس کے رہنماؤں نے اس دوران مزید 20 سے 40 اسرائیلیوں کی رہائی کو ممکن قرار دیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں 4 روز کی جنگ بندی میں اب تک 175 افراد کو رہا کیا جاچکا ہے، حماس کی جانب سے تین گروپوں میں 39 اسرائیلی شہریوں کو رہا کیا گیا اور اسرائیل نے تین گروپوں میں 117 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جب کہ حماس نے 17 تھائی، ایک فلپائنی اور ایک اسرائیلی روسی شہری کو رہا کیا۔

install suchtv android app on google app store