اسرائیل نے غزہ کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے، 23 لاکھ افراد کو پانی، کھانے اور ایندھن کی فراہمی معطل جبکہ مواصلاتی نظام منقطع ہے، اور بے گناہ فلسطینیوں پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ اسرائیل کی جنوبی غزہ میں بمباری سے متعدد بچوں سمیت 26 فلسطینی شہید ہوگئے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے خان یونس کے علاقے میں رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا۔ بمباری زخمی ہونے والے افراد میں متعدد کی حالت نازک ہے۔
غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے میں اسرائیلی طیاروں نے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی الفلاح اسکول پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 20 پناہ گزین شہید ہوگئے جبکہ الوفا اسپتال پر بمباری سے ڈائرکٹر شہید اور متعدد ڈاکٹرز زخمی ہوئے۔
اسرائیل کی غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری بمباری اور حملوں میں شہید فلسطینوں کی تعداد 12 ہزار سے زائد ہوگئی ہے اور زخمیوں کی تعداد 30 ہزار ہے۔ شہدا اور زخمیوں میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ مارٹن گریفتھس نے اسرائیل جارحیت سے متاثرہ 22 لاکھ لوگوں تک امداد پہنچانے کے لیے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی درخواست کو پھر سے دہرا دیا۔
اقوام متحدہ کے اعلی عہدیدار نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اسے جو کہنا چاہیں وہ کہیں، شہریوں کو محفوظ طریقے سے منتقل ہونے کی اجازت دینے کے لیے لڑائی بند کروائی جائے، انسانی ہمدردی کے نقطہ نظر سے یہ ضرورت انتہائی سادہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم چاند نہیں مانگ رہے، ہم شہری آبادی کی اہم ضروریات کو پورا کرنے اور اس بحران کو روکنے کے لیے درکار بنیادی اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔