اسرائیل نے سلامتی کونسل کا غزہ پر حملوں میں وقفے کا مطالبہ مسترد کردیا

اسرائیل نے سلامتی کونسل کا غزہ پر حملوں میں وقفے کا مطالبہ مسترد کردیا فائل فوٹو اسرائیل نے سلامتی کونسل کا غزہ پر حملوں میں وقفے کا مطالبہ مسترد کردیا

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں جاری جنگ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر طویل المدتی وقفوں اور غزہ کی پٹی میں امداد کی فراہمی کے مطالبے پر مبنی قرارداد منظور کر لی تاہم اسرائیل نے اس قرار داد کو مسترد کر دیا ہے۔

قرارداد کہا گیا کہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ میں طویل المدتی وقفے کیے جائیں اور غزہ کی پٹی میں کئی دن تک انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، عام شہریوں خصوصاً بچوں کی حفاظت اور یرغمالیوں کو غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔ قرار داد مالٹا کی طرف سے پیش کی گئی جس کے حق میں سلامتی کونسل کے 15 میں سے 12 رکن ممالک نے ووٹ دیا، مخالفت میں کسی نے ووٹ نہیں دیا جبکہ 3 مستقل اراکین امریکا، بر طانیہ اور روس نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

اسرائیل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے غزہ میں جاری اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پرقدرے طویل وقفو ں کی قرارداد مسترد کر دی ہے۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مندوب گیلارد اردان نے ایک بیان میں کہا کہ اس قرار داد کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اور یہ بے معنی ہے۔ اسرائیلی سفیر نے کہا کہ ان کا ملک بین الاقوامی قانون کے مطابق کام جاری رکھے گا۔

انہوں نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کا ذکر نہ کرنے پر قرار داد کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ کچھ ایسے ہی خیالات کا اظہار اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بات پر خوف زدہ ہیں کہ سلامتی کونسل کے چند ارکان اب بھی اسرائیل کے خلاف حماس کے حملے کی مذمت کرنے کے لیے خود کو سامنے نہیں لا سکے۔ انہوں نے ان ممالک سے پوچھا کہ آخر وہ کس بات سے ڈرتے ہیں؟

حقوق انسانی کے عالمی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے قرارداد کا خیر مقدم کیا ہے۔ یو این ڈائریکٹر ایٹ ہیومن رائٹس واچ لوئس چاربونیو نے کہا کہ سلامتی کونسل کی اس قرار داد نے اسرائیل، حماس اور دیگر مسلح گروہوں کو ایک طاقتور پیغام بھیجا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون پر عمل درآمد لازم ہے اور اس پر کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی۔

install suchtv android app on google app store