او آئی سی اور عرب لیگ کا مشترکہ اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

ریاض میں او آئی سی اور عرب لیگ کا مشترکہ اجلاس فائل فوٹو ریاض میں او آئی سی اور عرب لیگ کا مشترکہ اجلاس

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہونے والے عرب و اسلامی ممالک کا مشترکہ غیر معمولی سربراہی اجلاس جاری میں فلسطین کے علاقے غزہ میں جاری اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے خلاف لائحہ عمل پر غور کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اجلاس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، فلسطین کے صدر محمود عباس، امیر قطر اور دیگر ممالک کے سربراہان سمیت نگراں وزیرِاعظم انوار الحق کاکڑ بھی شریک ہیں۔ وزیرِ اعظم بھی سربراہی اجلاس سے خطاب بھی کریں گے۔

غزہ کی صورتحال پر ریاض میں اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ غزہ پر جنگ کو مسترد کرتے ہیں۔ 

محمد بن سلمان نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے اور انسانی امداد کی رسائی دی جائے۔

سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ غاصب قوت فلسطینیوں کے خلاف جرائم کی ذمہ دار ہے۔ ہم یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ 

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں غزہ کے مسئلے کا حل تلاش کرنا ہے، فلسطین امت مسلمہ کے فخر کا نشان ہے، اسرائیل غزہ میں بمباری کے ذریعے نئی نسل کو ختم کررہا ہے وہاں ہونے والا ظلم تمام عالمی قوانین کا مذاق اڑا رہا ہے، اسرائیلی جارحیت سے 11 ہزار سے زائد نہتے شہری شہید ہوچکے ہیں، غزہ کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنادیا گیا ہے، میرا عالمی برادری سے سوال ہے کہ غزہ کے شہدا کا کیا قصور ہے، شہید خواتین کا کیا قصور ہے؟ ہمیں بتایا جائے شہید ہونے والے بچوں کا کیا قصور ہے؟

انہوں ںے کہا کہ امریکا فاشسٹ ملک ہے جو اسرائیل کی حمایت کرکے اسرائیل کے ساتھ جنگی جرائم میں شریک ہورہا ہے وہ غزہ کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیل کو بڑے پیمانے پر جنگی ہتھیار اور رقومات فراہم کررہا ہے، ہمیں اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا، اسرائیل غزہ پر اتنی بمباری کرچکا ہے جو سات ایٹم بم کے برابر ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال کے حوالے سے آج کا اجلاس بڑا اہم ہے اور یہ خطے کی تاریخ میں فیصلہ کن وقت ہے۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ بچوں کی لاشیں اسپتالوں اور غزہ میں بکھری ہوئی ہیں، غزہ کی صورتحال پر دل خون کے آنسو روتا ہے، اسرائیلی قابض فوج نے فلسطین پر ظلم کی انتہا کردی ہے، ہم فلسطین میں ہونے والے مظالم کبھی نہیں بھولیں گے۔

ترک صدر نے کہا کہ پیرس میں چند افراد کی ہلاکت پر عالمی برادری متحد ہوگئی تھی، غزہ میں خونریزی پر دنیا بھر کی خاموشی شرمناک ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ ترکیہ کی جانب سے 366 ٹن امداد غزہ بھیج رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی حکام غزہ میں ہونے والے مظالم کے ذمہ دار ہیں، اس وقت ہمارا ہدف غزہ میں مستقل جنگ بندی ہے۔

ترک صدر نے مطالبہ کیا کہ دو ریاستی حل کیلئے عالمی امن کانفرنس بلائی جائے، اسرائیل کے جوہری ہتھیار خطے کیلئے خطرہ ہیں۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی ناکامی کا ذمہ دار امریکا ہے۔

محمود عباس نے کہا کہ اسرائیل کے زیر قبضہ زمین کے اصل حقدار فلسطینی ہیں۔ فلسطین اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں لے کر جائے گا۔

خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری جاری ہے جس میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار سے تجاوز کرگئی۔

install suchtv android app on google app store