کینیڈا نے سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کے بعد بھارت سے ہونے والے تنازع کے پیش نظر بھارتی شہروں میں موجود قونصل خانوں میں عارضی طور پر کارروائیوں کو معطل کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ویزا پروسیسنگ کے عمل میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق وزیر خارجہ میلانیا جولی کے اس اعلان سے بنگلورو، چندی گڑھ اور ممبئی کے قونصل خانے متاثر ہوں گے جہاں اس بات کے اعلان سے چند گھنٹے قبل کینیڈا نے بھارت سے 41 سفارت کاروں کو واپس بلا لیا تھا۔
اس کے علاوہ بھارتی حکومت کے ذرائع نے کہا ہے کہ نئی دہلی تنازع کے باوجود کینیڈا سے درآمدات یا سرمایہ کاری کو روکنے کے لیے کوئی اقدامات اٹھانے یا نافذ کرنے کی منصوبہ بندی نہیں کر رہا۔
گزشتہ ماہ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ ہمارے پاس بھارتی ایجنٹوں اور ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے درمیان تعلق کے معتبر ثبوت موجود ہیں جس پر بھارت نے کینیڈا میں اپنی سفارتی موجودگی کو کم کرنے کا کہا تھا۔
بھارت رواں سال جون میں سکھوں کے مندر کے باہر ہونے والے فائرنگ کے واقعے سے کسی بھی قسم کے تعلق سے انکار کرتا ہے۔
نئی دہلی میں کینیڈین ہائی کمیشن یا سفارت خانے کے ایک بیان میں کہا گیا کہ بنگلورو، چندی گڑھ اور ممبئی میں کینیڈا کے قونصل خانے عارضی طور پر ذاتی طور پر کام معطل کر رہے ہیں البتہ دارالحکومت میں سروسز کی فراہمی معمول کے مطابق جاری رہے گی۔
کینیڈا کے امیگریشن ریفیوجیز اینڈ سٹیزن شپ کینیڈا ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ ہم بھارت میں ملازمین کی تعداد کو 27 سے کم کر کے پانچ کر رہے ہیں، ویزہ پروسیسنگ کے اوقات متاثر ہونے کا امکان ہے حالانکہ ویزہ کے اکثر امور کو بیرون ملک ہینڈل کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کینیڈا کا بھارتی شہریوں کے ساتھ گہرا تعلق ہے اور ہم ان کا خیرمقدم کرتے رہیں گے۔
کینیڈا میں تقریباً 20 لاکھ سے زائد بھارتی باشندے بستے ہیں جو کینیڈا کی مجموعی آبادی کا 5 فیصد ہے جبکہ کینیڈا میں سب سے زیادہ غیرملکی طلبا بھارت سے ہی آتے ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا البتہ انہوں نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ نئی دہلی سفارتی سطح پر برابری کی بنیاد پر تعلقات یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
بھارت نے ٹروڈو کے ان شبہات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ بھارتی ایجنٹوں نے 45سالہ کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کردیا تھا۔
بھارتی حکومت کے دو سینئر ذرائع نے ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ یہ تنازع تجارتی تنازع یا سرمایہ کاری پر اثر انداز نہیں ہوگا، کینیڈا سے درآمدات کا سلسلہ جاری ہے اور دو طرفہ تجارت 2022 میں 8 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔