امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن دورہ چین کے لیے بیجنگ پہنچ گئے

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن فائل فوٹو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن دورہ چین کے لیے بیجنگ پہنچ گئے ہیں، وہ گزشتہ 5 برسوں میں چین کا دورہ کرنے والے پہلے اعلیٰ امریکی سفارت کار ہیں، تاہم دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے درمیان تنازعات کی طویل فہرست کے پیش نظر اس دورے کے نتیجے میں دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں کسی پیش رفت کے امکانات محدود ہیں۔

رواں برس فروری میں ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارے کی امریکی فضائی حدود میں پرواز کے بعد یہ دورہ ملتوی کردیا گیا تھا، جنوری 2021 میں جو بائیڈن کا بطور امریکی صدر عہدہ سنبھالنے کے بعد انٹونی بلنکن چین کا دورہ کرنے والے پہلے اعلیٰ ترین امریکی سرکاری عہدیدار ہیں۔

امکان ہے کہ وہ پیر (کل) تک اپنے قیام کے دوران چینی وزیر خارجہ چن گینگ، چین کے اعلیٰ سفارت کار وانگ یی اور ممکنہ طور پر صدر شی جن پنگ سے بھی ملاقات کریں گے، جس میں دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹیجک دشمنی کو کسی تنازع میں ڈھلنے سے روکنے کے لیے وسیع اور پائیدار رابطوں کے ذرائع قائم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

توقع کی جارہی ہے کہ انٹونی بلنکن کا دورہ آنے والے مہینوں میں ٹریژری سیکریٹری جینٹ ییلن اور کامرس سیکریٹری جینا ریمونڈو کے ممکنہ دورے سمیت مزید دوطرفہ ملاقاتوں کی راہ ہموار کرے گا۔

یہ دورہ رواں برس کے آخر میں کثیرالجہتی سربراہی اجلاسوں میں شی جن پنگ اور جوبائیڈن کے درمیان ملاقاتوں کا کی راہ بھی ہموار کر سکتا ہے، گزشتہ روز جوبائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ وہ آئندہ چند ماہ میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے لیے پُرامید ہیں۔

گزشتہ برس نومبر میں انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات نے نئی سرد جنگ کے خدشات کو کسی حد تک کم کر دیا لیکن رواں برس امریکا کے اوپر مبینہ چینی جاسوسی غبارے کی پرواز کے بعد دونوں ممالک کے مابین اعلیٰ سطح کے رابطوں میں کمی ہی آئی ہے۔

محکمہ خارجہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں جانب سے یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ ہمیں اعلیٰ سطح پر مواصلات کے ذرائع کی ضرورت ہے، ہم تعلقات کے ایک اہم موڑ پر ہیں جہاں تعلقات میں تنزلی کو روکنا ناگزیر ہوچکا ہے۔

چین روانگی سے قبل جمعہ (16 جون) کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انٹونی بلنکن نے کہا کہ اس دورے کے 3 اہم مقاصد ہیں، بحران سے نمٹنے کے لیے میکانزم طےکرنا، امریکا اور اتحادیوں کے مفادات کو فروغ دینا اور ان سے متعلقہ خدشات کے بارے میں براہ راست بات کرنا اور ان شعبوں کی تلاش کرنا جن میں ممکنہ تعاون کے امکانات موجود ہوں۔

انہوں نے نے کہا کہ گر ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ چین کے ساتھ ہمارا مقابلہ تنازع کا شکار نہ ہو، پم گفتگو سے بات چیت کا اغاز کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ چین میں زیر حراست امریکی شہریوں کا معاملہ بھی اٹھائیں گے جن پر (امریکا کے بقول) سیاسی عناد کی بنیاد پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ایک امریکی عہدیدار نے کہا کہ دورے کے دوران ممکنہ طور پر دونوں ممالک کے درمیان تجارتی پروازوں میں اضافے پر بات کی جائے گی، یہ ایک ایسا اقدام ہے جس سے لوگوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے میں مدد ملے گی، تاہم رواں ہفتے کے آغاز میں امریکی حکام نے ایک بریفنگ کے دوران اس دورے کے نتیجے میں کسی بڑی پیشرفت کی توقعات کو مسترد کردیا تھا۔

install suchtv android app on google app store