ترکیہ میں انتخابات: اردوان کے مدمقابل کمال قلیچ‌ داراوغلو کی شخصیت اور نظریات

  • اپ ڈیٹ:
کمال قلیچ‌ داراوغلو فائل فوٹو کمال قلیچ‌ داراوغلو

ترکیہ میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات اتوار 14 مئی کو ہو رہے ہیں، صدارتی انتخابات میں صدر رجب طيب سمیت 3 امیدوار میدان میں ہیں۔ جس میں 6 کروڑ 40لاکھ ترک باشندے حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخابات میں صدر اردوان اور اپوزیشن رہنما کمال قلیچ‌ داراوغلو کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔

کمال بلیچ داراوغلو کون ہے؟

74 سالہ کمال بلیچ داراوغلو ریپبلکن پیپلز پارٹی کے سربراہ اور ترکیہ کے حالیہ صدارتی انتخابات میں حزب اختلاف کے 6 جماعتوں کے اتحاد کا متفقہ امیدوار ہیں۔ کمال قلیچ‌ دسمبر سنہ 1948 میں ترکی کے مشرقی شہر تونجیلی میں پیدا ہوئے۔ ان کی والدہ ایک عام گھریلو خاتون تھیں اور والد ایک سرکاری ملازم تھے۔ ان کے سات بہن بھائی تھے جن میں وہ چوتھے ہیں۔

کمال قلیچ‌ کے والد اپنی ملازمت کی وجہ سے جہاں بھی ٹرانسفر ہو کر جاتے وہ وہیں کے سکولوں میں تعلیم حاصل کرتے۔ وہ جہاں بھی گئے انھوں نے اپنی ذہانت اور قابلیت کا لوہا منوایا اور بعد میں انقرہ یونیورسٹی میں معاشیات کی تعلیم حاصل کی۔

انہوں نے ترکی کے مالیاتی اداروں میں ایک سرکاری ملازم کے طور پر کئی سال کام کیا اور سماجی تحفظ کے بڑے ادارے کے ڈائریکٹر کے طور پر کرپشن کو ختم کرنے کی وجہ سے شہرت حاصل کی۔

کمال قلیچ اور ریپبلکن پیپلز پارٹی

کمال قلیچ‌ داراوغلو کو ترکیہ میں ایک انتہائی تجربہ کار سیاست دان مانا جاتا ہے۔ وہ سنہ 2002 میں رکنِ پارلیمان منتخب ہوئے تھے، اسی سال جب اردغان کی حکمران جماعت ’انصاف و ترقی پارٹی‘ جسے مختصراً ’اے کے پارٹی‘ کہا جاتا ہے، اقتدار میں آئی تھی۔ وہ متعدد پرتشدد حملوں میں بچ گئے تھے جس کی وجہ سے انھوں نے ترکیہ کے سب سے زیادہ حملوں کا نشانہ بننے والے سیاستدان کے طور پر کافی شہرت حاصل کی ہے۔

سنہ 2010 میں ’ری پبلکن پیپلز پارٹی‘ جس کا مقامی زبان میں ’جمہوریت خلق پارٹی‘ (CHP) نام ہے، کی قیادت سنبھالنے کے بعد سے وہ کئی انتخابات ہار چکے ہیں۔

پارٹی کے لیڈر کے طور پر اپنے 13 برسوں میں انہوں نے اپنی پارٹی کو عوام میں مقبول بنانے کے لیے بہت زیادہ کام کیا ہے اور جیسا کہ وہ کہتے ہیں اپنے ملک کے ’تمام مختلف رنگوں کو اپنایا‘ یعنی اپنی پارٹی میں ہر طبقے کے گروہوں کو شامل کیا۔

ریپبلکن پیپلز پارٹی نے اپنی اصلیت ترکی کے جدید سیکولر بانی کمال اتاترک سے شروع کی ہے۔ اسے طویل عرصے سے فوج کے قریب سمجھا جاتا تھا، جس نے 1960 سے اب تک چار بار حکومت کا تختہ الٹ دیا ہے، اور اسے چرچ اور ریاست کی تقسیم کے معاملے پر ہمیشہ ایک سخت گیر جماعت کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ 1980 میں فوجی بغاوت کے بعد، مثال کے طور پر، اس نے اسکولوں اور عوامی خدمات میں سر پر اسکارف پر پابندی کی حمایت کی۔

install suchtv android app on google app store