جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے کیلئے برطانیہ تیار

جولین اسانج فائل فوٹو جولین اسانج

برطانیہ کی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

برطانوی محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جولین اسانج کے پاس اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے لیے 14 دن کا وقت ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ اس مقدمے میں برطانوی عدالتوں نے جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے کے معاملے میں کوئی ناانصافی دریافت نہیں کی تھی اور نہ ہی یہ ثابت ہوا تھا کہ ایسا کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
برطانوی وزیر داخلہ کی منظوری پر وکی لیکس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کی جائے گی۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ جنگ کا اختتام نہیں بلکہ نئی قانونی جنگ کا آغاز ہے، ہم قانونی نظام کے تحت ہائیکورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ جولین اسانج نے کچھ بھی غلط نہیں کیا، انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا اور وہ مجرم نہیں، وہ ایک صحافی ہیں اور انہیں اپنا کام کرنے کی سزا دی جارہی ہے۔

برطانوی فیصلے کے بعد جولین اسانج کی اہلیہ اسٹیلا نے لندن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ یہ ہمارے راستے کا اختتام نہیں، ہماری جنگ جاری ہے، ہم تمام راستوں کو استعمال کریں گے اور جولین اسانج کی رہائی تک جدوجہد ختم نہیں ہوگی۔

دوسری جانب آسٹریلیا کی نئی حکومت نے اس معاملے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ اس کا ماننا ہے کہ جولین اسانج کے مقدمے کو بہت طویل کھینچا گیا ہے اور اب اسے ختم کیا جانا چاہیے۔

آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ ہم اس خیال کا اظہار امریکا اور برطانیہ کی حکومتوں کے سامنے کرتے رہیں گے۔

install suchtv android app on google app store