برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیوڈ امیس چرچ میں چاقو سے کیے گئے حملے میں ہلاک

برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیوڈ امیس فائل فوٹو برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیوڈ امیس

وزیراعظم بورس جانسن کی کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیوڈ امیس چرچ میں چاقو سے کیے گئے حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایسکس پولیس نے بتایا کہ اپنے انتخابی حلقے میں ووٹرز سے ملاقات کرنے والے برطانوی 69سالہ رکن پارلیمنٹ کو ایک شخص نے چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا۔

ان پر ایکسکس کے مغربی علاقے میں واقع بیلفیئرز میتھوڈسٹ چرچ میں حملہ کیا گیا اور وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

پولیس نے فوری طور پر چرچ میں آ کر ایک شخص کو گرفتار کر لیا اور پولیس کا کہنا ہے کہ وہ حملے کے شبے میں کسی اور شخص کو تلاش نہیں کررہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی سروس نے چرچ میں ہی انہیں طبی امداد فراہم کی لیکن یہ کوششیں رائیگاں گئیں اور ڈیوڈ امیس موقع پر ہی دم توڑ گئے۔

پولیس نے ایک 25سالہ نوجوان کو جائے حادثہ سے قتل کے شبے میں گرفتار کر کے حملے میں استعمال ہونے والے چاقو کو برآمد کر لیا ہے۔

ڈیوڈ امیس شادی شدہ تھے اور ان کے پانچ بچے تھے۔

وہ پہلی مرتبہ 1983 میں رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے اور پھر اس کے بعد 1997 میں بھی ساؤتھ اینڈ ویسٹ سے الیکشن میں کھڑے ہوئے تھے۔

موقع پر موجود مقامی کونسلر ڈیوڈ لیمب نے رائٹرز کو بتایا کہ ان کو کئی مرتبہ چاقو گھونپا گیا۔

ڈیوڈ امیس خواتین کے اسقاط حمل کے خلاف آواز بلند کرنے کے ساتھ ساتھ جانوروں کی فلاح کے لیے کام کرنے کے لیے شہرت رکھتے تھے۔

2016 میں حملے میں ہلاک رکن پارلیمنٹ جو کوکس کے شوہر نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ہمارے منتخب نمائندوں پر حملہ کرنا جمہوریت پر حملہ کرنے کے مترادف ہے، اس کا کوئی عذر نہیں اور یہ بزدلانہ عمل ہے۔

برطانیہ میں اراکین پارلیمنٹ پر حملے شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں لیکن اپنے کام کی نوعیت کی وجہ سے بعض اوقات چند اراکین کو اس طرح کے حملوں کا سامنا رہا ہے۔

ویسٹ منسٹر میں مسلح پولیس دستے داخلی راستوں، راہداریوں اور ہالوں پر گشت کرتی ہے البتہ ان اراکین اسمبلی کے اپنے آبائی انتخابی حلقوں میں اکثر و بیشتر سیکیورٹی نہیں ہوتی۔

قانون ساز ڈیوڈ ایمیس کو ووٹرز کے ساتھ ملاقات کے دورابن چاقو مارا گیا، اس ملاقات کو سرجری کہا جاتا ہے جو قانون سازوں کے لیے ایک غیر رسمی ماحول میں اپنے حلقے کے عوام سے ملنے، ان کے مسائل سننے اور انہیں مشورہ دینے کا موقع ہوتا ہے۔

اس سے قبل انگلینڈ میں کچھ اراکین پارلیمنٹ پر حلقے کی سرجری کے دوران یا ملاقات کے لیے جاتے ہوئے حملہ کیا جا چکا ہے۔

2016 میں اپوزیشن لیبر پارٹی کی رکن اسمبلی جو کاکس کو یورپی یونین سے علیحدگی کے بارے میں برطانیہ کے ووٹ سے ایک ہفتہ قبل گلی میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

برطانیہ کو یورپی یونین میں رکھنے کے حامی ایک مقامی شخص نے اپنے انتخابی حلقے کے عوام سے ملاقات کے لیے جانے والی رکن پارلیمنٹ پر حملہ کیا تھا جس میں جانبر نہ ہو سکے تھے۔

حملہ آور نازیوں اور انتہائی دائیں بازو کے نظریات کا حامل 53 سالہ تھامس مائر نامی شخص تھا جس نے 41 سالہ جو کاکس اور دو بچوں کی ماں کو گولی مار کر زخمی کردیا، حملے کے دوران انہوں نے ’سب سے پہلے برطانیہ‘ کا نعرہ بلند کیا اور بعد میں عدالت میں پیشی کے موقع پر موقف اپنایا کہ برطانیہ کی آزادی کے لیے غداروں کو موت کے گھاٹ اتار دینا چاہیے۔

انہیں نومبر 2016 میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

2010 میں لیبر پارٹی کے رکن اور کابینہ کے سابق وزیر اسٹیفن ٹمز کو مشرقی لندن میں ان کے دفتر میں ایک 21 سالہ طالب علم نے حلقہ کے عوام سے ملاقات کے دوران پیٹ میں چھرا گھونپا دیا تھا، یہ حملہ آور 2003 کی عراق جنگ کی حمایت کرنے پر سابق وزیر سے ناراض تھا۔

وہ ہنگامی سرجری کے بعد اس حملے میں بچ گئے تھے اور اب بھی رکن پارلیمنٹ ہیں، حملہ آور کو کم از کم 15 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

2000 میں لبرل ڈیموکریٹ کے مقامی کونسلر نائجل جونز کو ایک شخص نے تلوار سے قتل کر دیا تھا۔

install suchtv android app on google app store