چینی سائنسدانوں کی جدید ایجاد: بغیر پانی اور کیمیکل کے شیشہ ہمیشہ چمکدار اور صاف

چینی سائنسدانوں کی جدید ایجاد فائل فوٹو چینی سائنسدانوں کی جدید ایجاد

ہر گزرتے لمحے کے ساتھ دنیا نہ صرف حیران کن ایجادات بلکہ چونکا دینے والے انکشافات کا مرکز بنتی جا رہی ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی نے جہاں ہماری روزمرہ زندگی کو بے حد سہولت فراہم کی ہے، وہیں اب ایسی ناقابلِ یقین چیزیں ممکن ہو چکی ہیں، جن کا ماضی میں صرف تصور ہی کیا جا سکتا تھا۔

جدید دور کی ایک ایسی ہی شاندار اور عقل کو حیرت میں ڈال دینے والی ایجاد سامنے آئی ہے، ایک ایسا شیشہ جو خود کو چند سیکنڈز میں خودکار طور پر صاف کر لیتا ہے۔

اور اس حیرت انگیز ٹیکنالوجی نے دنیا بھر میں توجہ کا مرکز بننے کے ساتھ ساتھ ماہرین کو بھی حیران کر دیا ہے۔


سسٹین ایبل ٹائم اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق دنیا میں اس ایجاد کی دھوم مچ گئی ہے۔

جی ہاں چین کے مشرقی علاقے میں واقع زیجیانگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایسا انقلابی شیشہ تیار کیا ہے جو نہ پانی مانگتا ہے، نہ صابن، نہ ہی کسی جھاڑن یا محنت طلب صفائی کی ضرورت۔

اس شیشے میں باریک الیکٹروڈز نصب کیے گئے ہیں جو بجلی کے مخصوص میدان (الیکٹرک فیلڈ) کے ذریعے گرد و غبار کو خود بخود ہٹا دیتے ہیں۔

حیران کن اور شاندار بات یہ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی صرف صفائی کے کام نہیں آتی بلکہ سطح پر دوبارہ گرد جمنے سے بھی بچاتی ہے، یعنی صفائی بھی اور حفاظت بھی۔

روایتی صفائی کے مقابلے میں نئی راہ

عام طور پر شیشے کی صفائی ایک وقت طلب اور مشقت بھرا کام ہوتا ہے، خاص طور پر جب بات ہو بلند و بالا عمارتوں کی کھڑکیوں، گرین ہاؤسز یا سولر پینلز کی۔

خشک اور گرد آلود علاقوں میں تو صفائی ایک مسلسل چیلنج ہے۔مگر یہ نیا شیشہ ایک نئے دور کی نوید ہے۔

اس میں استعمال کی جانے والی الیکٹرو ڈائینامک ٹیکنالوجی کو پہلے مریخ پر ناسا کے مشن میں استعمال کیا گیا تھا تاکہ مٹی کے ذرات کو صاف رکھا جا سکے۔

اب یہی ٹیکنالوجی زمین پر بھی ہماری روزمرہ زندگی میں آسانی لانے کو تیار ہے۔

اس شیشے کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ جب اس میں بجلی کا مخصوص میدان چالو کیا جاتا ہے تو نہ صرف یہ پہلے سے موجود گرد و غبار کو صاف کرتا ہے۔

بلکہ ہوا میں موجود چارج شدہ ذرات کو دور بھی رکھتا ہے۔ اس کے نتیجے میں گرد جمتی ہی نہیں۔ یوں سمجھیں کہ یہ شیشہ صرف صاف ہی نہیں رہتا، بلکہ گندا ہونے ہی نہیں دیتا۔

اس شیشے کی شفافیت عام شیشے جیسی ہی ہے، یعنی روشنی کا گزر معمول کے مطابق ہوتا ہے۔

صرف ہلکی سی روشنی غیر مرئی شعاعیں متاثر ہوتی ہے، جو کہ انسانی آنکھ سے ویسے بھی نہیں دیکھی جا سکتی۔

یہ خصوصیت اس شیشے کو شمسی توانائی پینلز، کاروں کی ونڈ شیلڈز، گرین ہاؤسز کی چھتوں اور اونچی عمارتوں کی کھڑکیوں کے لیے بہترین بناتی ہے، جہاں روشنی اور صفائی دونوں اہم ہوں۔

سادہ ، سستا اور اپنانا بھی آسان

اس شیشے کی تیاری کسی بہت پیچیدہ یا مہنگے نظام کی محتاج نہیں۔ موجودہ صنعتی مشینری پر یہ آسانی سے تیار کیا جا سکتا ہے۔

سائنسدانوں نے الیکٹروڈز کو شیشے پر کندہ کیا اور انہیں ایک حفاظتی پرت سے ڈھانپ دیا، تاکہ یہ عام استعمال کے دوران خراب نہ ہوں۔

یہ عمل کم لاگت، زیادہ پیداوار، اور موجودہ پروڈکشن لائنز میں آسانی سے ضم کیا جا سکتا ہے، جو اسے بڑے پیمانے پر قابل عمل بناتا ہے۔

صنعتوں پر ممکنہ اثرات

یہ ایجاد مختلف صنعتوں کے لیے ایک انقلابی پیش رفت بن سکتی ہے۔

مثلا:شمسی توانائی کا شعبہ: صاف پینلز زیادہ روشنی جذب کرتے ہیں، جس سے توانائی کی پیداوار میں اضافہ ممکن ہے۔

گاڑیوں کی صنعت: خود صاف ہونے والی ونڈ شیلڈز، خاص طور پر بارش یا دھول میں ڈرائیور کی حفاظت بڑھا سکتی ہیں۔

عمارتوں کی دیکھ بھال: اونچی عمارتوں کی کھڑکیوں کی صفائی ایک مہنگا اور خطرناک کام ہے۔ اس شیشے سے نہ صرف خرچ کم ہو گا بلکہ وقت اور محنت بھی بچے گی۔

آگے کیا ہوگا؟ یہ سوال ہر ذہن میں ابھر رہا ہے کہ کیا ہماری عمارتیں، گاڑیاں، اور شمسی پینلز اس نئی ٹیکنالوجی کو جلد اپنا لیں گے؟ اور کیا اس سے متاثر ہو کر مزید ایسی خودکار صفائی کی ایجادات سامنے آئیں گی؟

ایک بات تو طے ہے، یہ شیشہ صرف ایک ایجاد نہیں، بلکہ صفائی کے میدان میں ایک انقلاب ہے، جو ہمیں پانی اور کیمیکل سے پاک، صاف اور پائیدار دنیا کی طرف لے جا ئے گا۔

install suchtv android app on google app store