فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی بماری اور حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد پھیلنے والی کشیدگی اور تنازع سے متعلق سوشل میڈیا پر جہاں درجنوں جعلی ویڈیوز وائرل ہوتی دکھائی دے رہی ہیں، وہیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی جانب سے اب تک لاکھوں پرتشدد اور جعلی ویڈیوز کو ڈیلیٹ کیا جا چکا ہے۔
علاوہ ازیں ٹک ٹاک، فیس بک، ٹوئٹر (ایکس) اور یوٹیوب کی جانب سے فلسطین تنازع پر من گھڑت ویڈیوز اور پوسٹس پر نظر رکھنے کے لیے اپنی سیکیورٹی اور پالیسی کو بھی سخت کردیا۔
شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک نے اپنی بلاگ پوسٹ میں بتایا کہ پلیٹ فارم نے اب تک 5 لاکھ سے زائد پرتشدد اور جعلی ویڈیوز کو ڈیلیٹ کیا ہے۔
ادارے کے مطابق 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر کیے جانے والے حملے اور بعد ازاں اسرائیل کی جانب سے شروع کی گئی جارحیت کی 8 ہزار سے زائد لائیو نشریات کو بھی بلاک کیا گیا۔
ٹک ٹاک کے مطابق فلسطین اور اسرائیل سے اپلوڈ ہونے والی ویڈیوز سمیت دونوں ممالک سے متعلق دیگر مقامات سے ہونے والی ویڈیوز پر بھی گہری نظر رکھی جا رہی ہے، ہر اس ویڈیو کو بلاک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس میں تشدد اور جنگ کو دکھایا جا رہا ہو۔
پلیٹ فارم نے بتایا کہ جعلی اور پرتشدد ویڈیوز کو روکنے کے لیے ٹک ٹاک کے 40 ہزار ملازمین بھی مواد کی نگرانی کر رہے ہیں جب کہ عربی اور عبرانی زبان بولنے والے مزید افراد کی خدمات بھی حاصل کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب فیس بک نے بھی بتایا کہ پلیٹ فارم پر 7 اکتوبر سے لے کر اب تک 7 لاکھ سے زائد ویڈیوز اور نفرت انگیز پوسٹس کو ڈیلیٹ کیا جا چکا ہے۔
پلیٹ فارم کے مطابق فلسطین اور اسرائیل تنازع کے بعد عربی اور عبرانی زبان بولنے والے زیادہ افراد کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جو کہ مواد کی کڑی نگرانی کر رہے ہیں۔
فیس بک کے مطابق پلیٹ فارم کے مصنوعی ذہانت سے لیس سسٹم کو بھی مزید فعال کیا گیا ہے اور کسی بھی تشدد اور جنگ والی ویڈیو کو فوری طور پر بلاک یا ڈیلیٹ کیا جا رہا ہے جب کہ براہ راست نشریات کی بھی شرائط سخت کرکے اسے محدود کردیا گیا ہے۔
مائکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ٹوئٹر (ایکس) کی چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) نے بھی بتایا کہ اسرائیل اور فلسطین تنازع کے پیش نظر پلیٹ فارم پر پرتشدد اور نفرت پر مبنی ویڈیوز اور پوسٹس کو ہٹایا جا رہا ہے جب کہ مواد کی کڑی نگرانی کے لیے بھی ٹیم کو 24 گھنٹوں کے لیے چوکنا کیا گیا ہے۔
ایکس نے یورپین یونین کو یقین دلایا کہ فلسطین اور اسرائیل میں جاری جنگ اور تنازع کی پرتشدد ویڈیوز اور غلط معلومات پر مبنی مواد کو بلاک یا ڈیلیٹ کرنے کی پوری پوری کوششیں کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب اسٹریمنگ ویب سائٹ یوٹیوب نے بھی بتایا کہ اسرائیل اور فلسطین تنازع کی ہزاروں ویڈیوز کو ڈیلیٹ کیا جا چکا ہے جب کہ پرتشدد اور جنگ پر مبنی براہ راست نشریات کو بھی بلاک کیا جا رہا ہے۔
پلیٹ فارم کے مطابق یوٹیوب پر کسی بھی طرح کی پرتشدد اور نفرت انگیز ویڈیو دکھانے کی اجازت نہیں ہے اور اس پالیسی کو حالیہ اسرائیل اور فلسطین تنازع کی صورت میں مزید سخت کردیا گیا ہے۔
دیگر پلیٹ فارمز کی طرح یوٹیوب کو بھی یورپین یونین کی جانب سے خطے میں پرتشدد اور غلط معلومات پر مبنی مواد کو روکنے کے لیے خط لکھا گیا تھا۔