ممکنہ طور پر آئندہ صدی میں زمین سے ٹکرانے والے سیارچے کے نمونے زمین پر پہنچ گئے

اوسیرس ریکس فائل فوٹو اوسیرس ریکس

امریکی خلائی ادارے ناسا کا خلائی کیپسول سیارچے کی سطح سے مٹی کا اب تک کا سب سے بڑا نمونہ لے کر مشن کے آغاز کے سات سال بعد یوٹاہ کے صحرا میں اترا ہے۔

ناسا کی رپورٹ کے مطابق اوسیرس ریکس نامی ناسا کا خلائی جہاز گزشتہ روز مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجکر 52 منٹ پر امریکا کے ریاست یوٹاہ کے مغربی صحرا پر بحفاظت لینڈ ہوا تھا۔

اس کے بعد اسے ڈگ وے فوجی اڈے پر پہنچا دیا گیا جہاں اس کے مواد کا جائزہ لیا جائے گا اور پھر یہ نمونے آج ہیوسٹن میں ناسا کے جانسن اسپیس سینٹر کی ایک نئی لیب میں بھیجے جائیں گے۔

اس خلائی جہاز نے ’بینو‘ نامی سیارچے کی سطح کے نمونے جمع کیے ہیں، سائنسدانوں کی جانب سے اس سیارچے کو ’نظام شمسی کی سب سے خطرناک چٹان‘ قرار دیا جارہا ہے۔

اس خلائی جہاز میں ایک کیپسول بھی موجود ہے جس میں یہ نمونے جمع کیے گئے ہیں، خلائی جہاز کے لینڈ کرنے کے چند گھنٹے بعد کیپسول کو باہر نکالا گیا۔

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ بینو سے جمع ہونے والے نمونے سے یہ معلوم کرنا آسان ہوگا کہ ہماری دنیا میں زندگی کا آغاز کیسے ہوا۔

ناسا کے اوسیرس ریکس خلائی جہاز کی جانب سے جمع کیے گئے نمونے 2020 میں سیارچے بینو کی سطح سے حاصل کیے گئے تھے۔

ناسا کی جانب سے بینو کی سطح سے نمونے جمع کرنے کا مشن 7 سال کا تھا جس میں نظام شمسی کے ’سب سے خطرناک پتھر‘ کہلائے جانے والے ایسٹرائڈ کا مطالعہ کیا گیا تھا۔

 

install suchtv android app on google app store