ملک میں پیداواری قلت پوری کرنے کے لیے موبائل فونز کمپنیز نے آپریشن بحال کر دیئے

موبائل فون کمپنیز فائل فوٹو موبائل فون کمپنیز

درآمدات کی اجازت ملنے کے بعد پاکستان میں موبائل فون مینوفیکچرنگ یونٹس نے اپنی پیداوار دوبارہ شروع کر دی ہے، جو ملک کی 90 فیصد تک طلب کو پورا کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ جولائی تا اگست 24-2023 کے دوران موبائل فون کی درآمدات سال بہ سال 77 فیصد بڑھ کر 17 کروڑ 94 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔

پاکستان موبائل فون مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سینیئر وائس چیئرمین مظفر پراچا نے بتایا کہ درآمدات کے لیے لیٹر آف کریڈٹ کھولنے میں نرمی سے ملک میں موبائل فون کی قلت ختم کرنے میں مدد ملے گی، 2 ماہ کے اندر مقامی طور پر ملک میں اسمبل شدہ موبائل فونز مارکیٹ کی تقریباً 90 فیصد ضروریات کو پورا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ تقریباً تمام 30 موبائل یونٹس بشمول تین غیر ملکی برانڈز نے اپنے آپریشنز دوبارہ شروع کردیے ہیں اور 20 لاکھ سے زائد موبائل بنائے جائیں گے۔حکومت نے ڈالر کی کمی کی وجہ سے ایل سی کھولنے پر پابندی لگا دی تھی اور تقریباً تمام مینوفیکچرنگ یونٹس مارچ کے آخر تک بند ہو چکے تھے۔

ایسوسی ایشن کے اراکین کا کہنا تھا کہ اس وقت تقریباً 70 لاکھ ڈالر مالیت کے جدید موبائل فون درآمد کیے جا رہے ہیں، لیکن یہ مارکیٹ کی طلب کا 10 فیصد بھی نہیں ہے۔دریں اثنا، پی ایم پی ایم اے کے سینئر وائس چیئرمین امیر اللہ والا نے کہا کہ مقامی موبائل فون اسمبلرز نے ایک ماہ میں 35 لاکھ سیٹس تیار کیے جن میں سمارٹ اور فیچر فون بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ مقامی مارکیٹ میں ہر ماہ تقریباً 30 لاکھ سیٹس کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ لوگ اپنے فون کو تبدیل کرتے ہیں اور بہت سے سیٹ استعمال کے دوران خراب ہو جاتے ہیں۔

امیر اللہ والا نے مزید کہا کہ پاکستان کو اس سلسلے میں مستقل مزاجی کی ضرورت ہے تاکہ چارجرز، بیٹریاں، ہینڈ فری، کیبل وغیرہ سمیت بہت سے متعلقہ پرزہ جات مقامی طور پر تیار کیے جا سکیں۔

موبائل مینوفیکچررز نے حکومت سے کہا کہ وہ صنعت کو پوری صلاحیت کے ساتھ چلانے کے لیے ہر ماہ 17 کروڑ ڈالر کے پرزہ جات کی درآمد کی اجازت دے۔

دریں اثنا، موبائل ٹیلی فونی سروس فراہم کرنے والوں نے بھی اسمارٹ فونز کی مقامی مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی پر زور دیا ہے۔

جاز کے چیف ایگزیکٹو افسر عامر ابراہیم نے کہا کہ ڈیجیٹل انقلاب ایسے ماحول میں رونما ہونے کا امکان نہیں ہے، جہاں آبادی کا ایک بڑا حصہ صرف 2 جی ہینڈ سیٹس استعمال کرتا ہے۔

انہوں نے موبائل فونز کی مقامی اسمبلنگ کی اہمیت کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا کہ پاکستان اب بھی بڑے پیمانے پر بغیر انٹرنیٹ والے فونز کی مقامی اسمبلی کی درآمد اور اس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

عامر ابراہیم پی ٹی اے کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کا حوالہ دے رہے تھے کہ جنوری 2021 سے جولائی 2023 تک پاکستان نے مقامی طور پر5 کروڑ 46 لاکھ 70 ہزار ہینڈ سیٹس تیار کیے ہیں، جن میں سے صرف 2 کروڑ 8 لاکھ اسمارٹ فونز ہیں۔

install suchtv android app on google app store