آٹھ برس قبل زمینی فضا میں پراسرار خلائی پتھر پھٹ پڑا تھا، خفیہ امریکی دستاویز

ٹیکنالوجی فائل فوٹو ٹیکنالوجی

خفیہ امریکی دستاویز کے مطابق اب سے آٹھ برس قبل زمینی فضا میں ایک شہابِ ثاقب پراسرار انداز میں پھٹ پڑا تھا۔ اس کی رفتار بھی غیرمعمولی تھی اور وہ ہمارے نظامِ شمسی کی بجائے کسی اور نظام سے تعلق رکھتا تھا۔

2014 میں مشہور جزیرے پاپوا نیو گنی کے آسمان پر ایک جرمِ فلکی (آسمانی جسم) بہت زوردار آواز سے پھٹ پڑا تھا۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس کی رفتار بہت زیادہ تھی، یہی وجہ ہے کہ اس پر تحقیق میں بہت وقت لگا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا آپ اسنیپ چیٹ کے اس نئے فیچر کے بارے میں جانتے ہیں؟

ایک رپورٹ کے مطابق یہ چھوٹا سا شہابی پتھر تھا جس کی لمبائی صرف ڈیڑھ فٹ تھی اور 8 جنوری 2014 کو زمین کے قریب سے دولاکھ دس ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی برق رفتاری سے گزرا تھا۔ یہ عام شہابیوں سے بھی بہت زیادہ رفتار ہے۔ 2019 میں تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ اس کا تعلق ہمارے نظامِ شمسی سے نہ تھا۔

2019 کی تحقیق سے سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ اس آسمانی پتھر کا راستہ اور مدار ہمارے نظامِ شمسی سے تعلق نہیں رکھتا تھا بلکہ یہ نظامِ شمسی سے باہر کہیں سے آیا تھا۔

99 فیصد خیال ہے کہ یہ ملکی وے کہکشاں کی دبیز ڈسک یا کسی اور نظامِ شمسی کا باسی تھا۔ لیکن یہ ریسرچ پیپر نہ ہی باضابطہ طور پر کسی ریسرچ جرنل میں اشاعت کےلیے بھیجا گیا اور نہ ہی دیگر متعلقہ ماہرینِ فلکیات کو دکھایا گیا، کیونکہ اس کی تصدیق نہیں ہورہی تھی اور اسے پری پرنٹ سرور پر پوسٹ کردیا گیا۔

لیکن اس کی وجہ خود امریکی حکومت ہے جس نے ایک عرصے تک اس کا ڈیٹا خفیہ رکھا اور سائنسدانوں کو بھی نہیں بتایا۔ اب امریکی لیفٹننٹ جرنل جان ای شا نے چھ اپریل کو اس کی معلومات ٹوئٹر پر دی ہیں اور کہا ہے کہ آتشیں گولے نما پراسرار شئے درحقیقت دوسری دنیا کا شہابیہ تھا۔

install suchtv android app on google app store