ٹک ٹاک ویڈیوز سنسر کرنے کے لیے کوئی ڈیوائس موجود نہیں: پی ٹی اے

پی ٹی اے فائل فوٹو پی ٹی اے

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ ٹک ٹاک ویڈیوز سنسر کرنے کے لیے کوئی ڈیوائس موجود نہیں ہے۔

آج پشاور ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد اپ لوڈ ہونے کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو ڈائریکٹر ٹیکنیکل پی ٹی اے محمد فاروق نے عدالت کو بتایا عدالتی احکامات کے بعد اب تک ٹک ٹاک سے 98 لاکھ سے زائد غیر اخلاقی ویڈیوز کو ہٹایا جا چکا ہے۔

انھوں نے کہا پی ٹی اے نے غیر اخلاقی ویڈیوز اپ لوڈ ہونے سے قبل ہی سنسر کرنے کے لیے مختلف ممالک سے رابطے کیے، لیکن ٹک ٹاک ویڈیو سنسر کرنے کے لیے ابھی تک کوئی ڈیوائس موجود نہیں ہے۔

محمد فاروق نے کہا ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد اپ لوڈ کرنے والے اکاؤنٹس کے خلاف پی ٹی اے کا کریک ڈاؤن جاری ہے، اب تک ٹک ٹاک سے 98 لاکھ سے زائد غیر اخلاقی ویڈیوز کو ہٹایا گیا اور 7 لاکھ 20 ہزار اکاؤنٹ بلاک کیے جا چکے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ویڈیوز پر نظر رکھنے کے لیے ٹک ٹاک کنٹنٹ موڈریٹرز کی تعداد بڑھائی گئی ہے، پی ٹی اے کے وکیل جہانزیب محسود نے عدالت کو بتایا کہ پہلی بار ٹک ٹاک نے پاکستان کے لیے فوکل پرسن بھی مقرر کر دیا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو کام آپ کر رہے ہیں، اس کو جاری رکھیں، ہم نہیں چاہتے کہ تفریح کے لیے ٹک ٹاک بند کیا جائے، لیکن ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد جو اپلوڈ ہوتا ہے، اس سے ہمارے معاشرے پر برے اثرات پڑتے ہیں، ہمیں صرف اس کی فکر ہے جو غیر اخلاقی ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں، ان کو فلٹر کیا جائے۔

عدالت نے پی ٹی اے کو ٹک ٹاک سے غیر اخلاقی مواد ہٹانے کا کام جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 22 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ پشاور کے رہائشی عصمت اللہ نے ٹاک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد اپ لوڈ ہونے کے خلاف سارہ علی اور نازش مظفر ایڈوکیٹ کی وساطت سے یہ درخواست دائر کی ہے۔

install suchtv android app on google app store