پنجاب اسمبلی میں صوبائی موٹر گاڑیوں کا آرڈیننس پیش، جرمانوں اور سزاؤں کی حد مقرر

ٹریفک پولیس فوائل فوٹو ٹریفک پولیس

پنجاب اسمبلی میں صوبائی موٹر گاڑیاں (چوتھی ترمیم) آرڈیننس 2025 پیش کر دیا گیا جس کی منظوری پہلے ہی گورنر پنجاب نے دے دی تھی اور اسے حالیہ اجلاس میں ایوان میں پیش کیا گیا۔

آرڈیننس کے مطابق مختلف خلاف ورزیوں پر جرمانے اور سزاؤں کی حد مقرر کی گئی ہے۔ کالے شیشے رکھنے، کم عمر بچوں کے موٹر گاڑی چلانے، ون وے گاڑی چلانے اور بغیر فٹنس سرٹیفکیٹ گاڑی چلانے پر 6 ماہ تک قید اور 50 ہزار روپے تک جرمانہ ہوگا۔

ڈرائیور اور مسافر دونوں کے لیے سیٹ بیلٹ پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ تیز رفتاری کرنے پر موٹر سائیکل سوار کو 2 ہزار، تھری وہیلر کو 3 ہزار، عام گاڑی کو 5 ہزار اور لگژری یا ٹرانسپورٹ گاڑیوں پر 20 ہزار روپے تک جرمانہ ہوگا۔

اوور لوڈنگ، سگنل توڑنے، خراب لائٹس کے ساتھ رات کو گاڑی چلانے، ون وے کی خلاف ورزی، زیبرا کراسنگ کی خلاف ورزی، بغیر ڈرائیونگ لائسنس گاڑی چلانے، دھواں چھوڑنے اور ہیلمٹ نہ پہننے جیسے جرائم کے لیے بھی مخصوص جرمانے مقرر کیے گئے ہیں، جو گاڑی کی نوعیت کے مطابق مختلف ہیں۔

مثال کے طور پر، موٹر سائیکل سوار کو ان خلاف ورزیوں پر 2 ہزار سے 3 ہزار روپے، عام گاڑیوں کو 3 ہزار سے 5 ہزار روپے، لگژری گاڑیوں کو 8 سے 10 ہزار اور ٹرانسپورٹ گاڑیوں کو 10 سے 15 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔

آرڈیننس کو اب پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے اور اسمبلی کی منظوری کے بعد یہ باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کرے گا۔

 

install suchtv android app on google app store