چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے اسلام آباد روانہ ہونے کے کچھ دیر بعد پولیس نے زمان پارک میں آپریشن شروع کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کرلیا اور کیمپس اکھاڑ پھینکے۔
پولیس نے آپریشن کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے 40 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق عمران خان کے گھرکے اندر سے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ بھی کی گئی اور پیٹرول بم اور پتھر بھی پھینکےگئے جس کے باعث پولیس تین سے زائد اہلکار پتھر لگنے سے زخمی ہوئے۔
پولیس کی قیدی وین اور واٹرکینن بھی آپریشن کے موقع پر موجود تھی، پولیس کی جانب سے اسپیکرکے ذریعے دفعہ 144 کا اعلان کیا گیا اور زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کے اطراف موجود کارکنوں سے منتشر ہونے کی اپیل کی گئی۔
پولیس نے اعلان کیا کہ دفعہ 144 نافذ ہے، آپ سے گزارش ہے منتشر ہو جائیں، پی ٹی آئی ورکرز کی جانب سے پولیس کے خلاف نعرے لگائے گئے اور پتھراؤ کیا گیا جس کے بعد پولیس نے آپریشن شروع کردیا اور کارکنوں کی گرفتاریاں شروع کردیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کے اردگرد ڈنڈا بردار کارکن موجود تھے،کارکن زمان پارک میں واقع گراؤنڈ اور عمران خان کی رہائش گاہ کے قریب کیمپوں میں موجود تھے۔
پولیس کی جانب سے زمان پارک میں موجود کارکنوں پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا، عمران خان کی رہائش گاہ سے پیٹرول بم بنانے والی بوتلیں بھی برآمد ہوئیں اور غلیلیں اورکنچے بھی ملے، پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کی رہائش گاہ سے چند رائفلیں برآمد ہوئی ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق عمران خان کی رہائش گاہ سے مزید 5 کلاشنکوف برآمد ہوئی ہیں، عمران خان کی رہائش گاہ سےگولیاں بھی برآمد ہوئی ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس نے زمان پارک میں ان کےگھر پر حملہ کیا ہے، زمان پارک کےگھر میں بشریٰ بیگم اکیلی تھیں، یہ کس قانون کے تحت کر رہے ہیں؟
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ لندن پلان کا حصہ ہے، نواز شریف کا مطالبہ ہے کہ مجھے جیل میں ڈالا جائے تاکہ الیکشن میں حصہ نہ لے سکوں۔