گلگت بلتستان کے عوام کو الگ صوبہ دینا ہے، مجھے دو تہائی اکثریت دلوائیں: بلاول بھٹو

  • اپ ڈیٹ:
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اسکرین گریب پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کا مطالبہ ہے کہ وفاق میں نمائندگی، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں رکنیت دی جائے اور یہی مطالبات ہمارے منشور میں شامل ہیں۔ گلگت بلتستان کے عوام کو الگ صوبہ دینا ہوگا، قانون سازی کریں گے۔

اسکردو میں پی پی پی کی انتخابی مہم کے سلسلے میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کے مطالبات ہم نے 2018 کے اپنے منشور میں شامل کیا تھا اور اس منشور کو ملک کے ہر کونے میں لے کر گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس منشور میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کو صوبہ، وفاق میں نمائندگی، قومی اسمبلی میں رکنیت اور سینیٹرز چاہیئں اور اس ملک کے وزیراعظم کو منتخب کرنے کے لیے گلگت بلتستان کے عوام کے ووٹ سے بنناہے۔

‎انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کا مطالبہ ہے کہ ہمارے فنڈز میں اضافہ ہو، جب مرکز میں انتخابات ہوں تو گلگت بلتستان میں بھی انتخابات ہوں۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ ہمارا 2018 کا وعدہ ہے اور میں کوئی کھلاڑی یا سلیکٹڈ نہیں ہوں کہ اپنے وعدے سے یوٹرن لوں اور اسی منشور کو لے کر یہاں آیا ہوں اور اس وقت تک نہیں جاؤں گا جب تک حکومت نہیں بنتی۔

انہوں نے کہا کہ اس تحریک کے امتحان کا دن 15 نومبر ہے جو اس تحریک کی کامیابی یا ناکامی کا دن ہے، کارکنوں کی محنت اور ہماری تین نسلوں کا امتحان 15 نومبر کو ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم واحد جماعت ہیں جس کے منشور میں یہ باتیں واضح طور پر لکھی گئی ہیں جبکہ دیگر جماعتیں ادھر ادھر کی باتیں کرتی ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 15 نومبر کو پی پی پی کو واضح کامیابی دلانی ہے، مجھے دو تہائی اکثریت سے کامیابی چاہیے، مجھے پوری دنیا کو بتانا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام میرے ساتھ ہیں اور منشور یہاں کے عوام کے مطالبات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو باتیں پی پی پی کے منشور میں ہیں وہ ساری عوام کے مطالبات ہیں، اب ہم چاہتے ہیں کہ پی پی پی کو دو تہائی اکثریت چاہیے تاکہ صوبے کی بات متنازع نہ ہو۔

کارکنوں کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ یہاں اگر ایک ایسی جماعت جیت جاتی ہے جس کے منشور میں یہ بات موجود نہیں اور جو اس تحریک کی مخالف ہے تو وہ اس بات کو متنازع کردیں گے لیکن میری اور آپ کی ذمہ داری ہے کہ اور حق حاکمیت کے لیے ہمارا خون اس تحریک میں شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام حق حاکمیت کے لیے طویل عرصے سے تحریک چلا رہے ہیں جس کو ہم متنازع بنانے نہیں دیں گے اس لیے پی پی پی کو دو تہائی اکثریت سے جیتوانا ہے تاکہ پوری دنیا کو بتائیں گے گلگت بلتستان کو صوبہ دینا پڑے گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ مجھے دو تہائی اکثریت چاہیے تاکہ میں آپ کو حق حاکمیت اور حق ملکیت بھی دوں اور آپ کو اپنی زمینوں کا مالک بنانا ہے اور ہم قانون سازی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کے کسانوں کو زمینوں کا مالک بنایا اور میں گلگت بلتستان کے عوام کو اپنی زمینوں کا مالک بنا کے رہوں گا۔

خیال رہے کہ بلاول بھٹو نے گزشتہ روز اسکردو میں جلسے سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے اور بے نظیر بھٹو کے بیٹے کا وعدہ ہے کہ وہ اقتدار میں آکر سب سے پہلے گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو روزگار دلائے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی نے جو حقوق دیگر صوبوں کو دلوائے وہی حقوق گلگت بلتستان کے لوگوں کو دلائیں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے منشور کو لے کر جدوجہد کرتے رہے انہیں سرخ سلام پیش کرتے ہیں، 'سابق صدر آصف علی زرداری نے گلگت بلتستان کو شناخت دلائی اور گورنر دیا'۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے منتخب نمائندوں کے بعد لوگوں کو نوکری سے نکال دیا گیا لیکن ہم نے اپنے دورِ حکومت میں تمام نکالے گئے ملازمین کو دوبارہ روزگار دیا۔

انتخابی مہم کے دوران 26 اکتوبر کو ضلع کھرمنگ میں خطاب کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں گلگت بلتستان کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی تبدیلی سے نہیں بلکہ تباہی سے بچانا ہے اور اسلام آباد میں موجود حکومت چند ماہ کی مہمان ہے۔

اس سے قبل 23 اکتوبر کو بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ہمارا منشور ہی گلگت بلتستان کے عوام کا مطالبہ ہے، پوری دنیا کو بتانا ہے کہ گلگت بلتستان کو حقوق دو اور ہماری آواز اسلام آباد کو سننا پڑے گی۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق اسلام آباد میں فیصلے ہوں گے تو پھر مسائل حل ہوں گے، آج اسلام آباد میں بیٹھے لوگ گلگت بلتستان کے حوالے سے از خود فیصلے تو لیتے ہیں لیکن جب تک یہاں کے لوگوں کی بات نہیں سنیں گے اور یہاں لوگوں کی وہاں موجودگی نہیں ہوگی تو ہم پوچھتے رہیں گے کہ گلگت بلتستان کے عوام بے روزگار کیوں ہیں۔

install suchtv android app on google app store