پاکستانی گاﺅں کی روایت شکن خواتین

نوجوان لڑکیوں کا ایک گروپ قالین سے سجے فرش میں بیٹھی اپنے استاد کو وائٹ بورڈ پر لکھتا دیکھ رہی ہیں، جس کے ذریعے وہ اپنی طالبات کو دنیا کی چند بلند ترین چوٹیوں پر چڑھنے کے لیے تیار کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

یہ ششمال مانٹیئرنگ اسکول ہے جو کہ پاکستان کے شمالی کونے کے ایک دور دراز گاﺅں میں چین کے سرحد کے قریب سانسیں روک دینے والی پہاڑیوں سے گھرا ہوا ہے۔

اگرچہ پاکستان کے معاشرے کے بڑے حصے میں خواتین کو محض گھریلو کاموں تک ہی محدود رکھا جاتا ہے مگر وادی ہنزہ کے باسی طویل عرصے سے اس حوالے سے آزاد خیال رویے کو اپنائے ہوئے ہیں۔

اب اس خطے کی خواتین مزید ممنوع روایات کو توڑ کر ایسے شعبوں میں آگے آرہی ہیں جنہیں روایتی طور پر مردوں کے لیے مخصوص سمجھا جاتا ہے جن میں کارپینٹر اور کوہ ہمالیہ کی چوٹیوں کے حوالے سے کوہ پیماگائیڈ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

انسٹرکٹر نیامت کریم اپنی طالبات کو خبردار کررہے ہیں کہ "آپ کو بہت احتیاط کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اپنے آلات اور رسی کو چیک کریں کوئی معمولی سی خامی بھی موت کا سبب بن سکتی ہے"۔

کریم آٹھ نوجوان لڑکیوں کو آخری منٹ کی ایڈوائس دے رہے ہیں جو اب کوہ پیمائی کا عملی مظاہرہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ خواتین کا پہلا بیچ ہے جسے اس اسکول میں بلند چوٹیوں کے گائیڈ کے لیے تربیت دی گئی ہے جو کہ 2009 میں اطالوی کوہ پیما سمون مورو کے تعاون سے قائم کیا گیا تھا۔

install suchtv android app on google app store