یہ میرٹ پر فیصلہ نہیں ہے، میرٹ پر فیصلہ جنوری میں ہونا ہے، بڑا بیان مگر کس کا؟ جانیے سب کچھ سچ کے ساتھ

لاہور ہائی کورٹ فائل فوٹو لاہور ہائی کورٹ

لاہور ہائی کورٹ کے عبوری فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اپیل کا حق ختم ہوگیا۔

وزیر قانون نے کہا کہ ’یہ میرٹ پر فیصلہ نہیں ہے، میرٹ پر فیصلہ جنوری میں ہونا ہے، کسی نے کہا کہ اس کی اپیل کرنی چاہیے، عمران خان کا یا میرا یا پھر کسی اور کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے، اربوں روپے کی منی لانڈرنگ ہوئی اور کک بیک لیے گئے،لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ دیکھ لیں تو ایک بات انہوں نے تسلیم کی کہ 4 ہفتوں کی اجازت مل گئی، لاہور ہائی کورٹ نے عبوری حکم میں چار ہفتوں کی اجازت دی،عدالت نے اس معاملے کو توہین عدالت کے معاملے میں بدل دیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے عبوری فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اپیل کا حق ختم ہوگیا، کچھ معاملات انسانی بنیادوں پر بھی دیکھے جاتے ہیں،عدالتی حکم میں ہمارا پچانوے فیصد فیصلہ موجود ہے،نوازشریف سے متعلق عدالتی فیصلے پر ہمارے پاس اپیل کا موقع موجود ہے۔

وزیرقانون نے کہا کہ ’نوازشریف کیلئے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ان کو صحت دے، ہماری دعا ہے کہ نواز شریف صحت یاب ہوں واپس آئیں، جب کوئی کیس ہوتا ہے تو اس کا ایک عبوری حکم اور ایک فائل آرڈر ہوتا ہے، سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ عبوری حکم میں اپیلیں نہیں سنے گی‘۔

وزیر قانون نے کہا کہ نوازشریف کا علاج ریاست نہیں کرا رہی، برطانوی حکومت کے علم میں یہ تمام چیزیں ضرور لائیں گے، برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کو نوازشریف سے متلق عدالتی فیصلے سے آگاہ کیا جارہا ہے۔

install suchtv android app on google app store