کرتارپور کو 42 ایکڑ پر وسعت دے کر دنیا کا بڑا گوردوارہ بنا دیا گیا

وزیراعظم عمران خان آج کرتارپورراہداری کا افتتاح کررہے ہیں فائل فوٹو وزیراعظم عمران خان آج کرتارپورراہداری کا افتتاح کررہے ہیں

حکام کی طرف سے بتایاگیا کہ گوردوارہ دربارصاحب پہلے 4 ایکڑ پر محیط تھا جسے اب اسے 42 ایکڑ پر وسعت دے کر دنیا کا سب سے بڑا گوردوارہ بنا دیا گیاہے، ارد گردکی 800 ایکڑا راضی بھی گوردوارے کےلیے مختص کر دی گئی ہے جب کہ گوردوارے سے ملحقہ 26 ایکڑ اراضی پر باغات اور 36 ایکڑ پر فصلیں اگائی گئی ہیں۔

تزئین و آرائش کےعلاوہ یہاں بارہ دری،لائبریری، میوزیم، مہمان خانہ اور لنگر خانہ بھی تعمیر کیاگیا ہے۔

کرتار پور راہداری ویزہ فری کوریڈور ہے، بھارتی سکھ یاتری پاسپورٹ اسکین اور بائیو میٹرک تصدیق کرواکر صرف 20 ڈالر فی کس سروس چارجز اداکرکے آسکیں گے تاہم جذبہ خیر سگالی کے تحت 9 نومبر افتتاح اور 12 نومبر بابا گرونانگ کے جنم دن کے موقع پر انٹری فری ہے۔

کرتارپور دنیا کا سب سے بڑا گوردوارہ بن گیا

کرتار پور راہداری کے راستے یومیہ 5ہزار یاتری آسکیں گے جو صبح آکر شام کو واپس چلے جایاکریں گے، یاتریوں کی سیکیورٹی کےلیے 215 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیےگئے ہیں، مرد اور خواتین سکھ یاتریوں کےلیے الگ الگ تالاب بھی بنائے گئے ہیں۔

ننکانہ صاحب میں بابا گورو نانک کے 550 ویں جنم دن کی تقریبات کےلیےگورودوارہ جنم استھان کوخوبصورت لائٹوں اوربرقی قمقموں کےساتھ سجادیاگیا ہے۔

ننکانہ صاحب میں بابا گرونانک کے جنم دن کی تقریبات پر ضلعی انتظامیہ کی طرف سے سکھ یاتریوں کے لیے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں، گوردوارہ جنم استھان کو بھی خوبصورتی کےساتھ سجایاگیا ہے جب کہ لنگرخانے میں یاتریوں کے کھانے پینے کا بھی وافر انتظام کیا گیا ہے۔

وزیراعظم کیلئے دل میں بہت عزت پیدا ہوگئی: سکھ برادری

سکھ یاتری گوردوارہ جنم استھان میں اپنی مذہبی رسومات شبد کیرتن اور اکھنڈ پات میں مصروف ہیں۔

اس موقع پر بھارت سے آئے ہوئے سکھ یاتریوں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے سکھوں کے لیے کرتارپور راہداری کھولنے کے اقدام سے سکھوں کے دلوں میں ان کے لیے بہت زیادہ عزت پیداہوگئی ہے، اس اقدام دونوں ملکوں میں تعلقات بہتر ہوں گے۔

پاکستان میں سکھوں کے دو مقدس ترین مقامات

پاکستان میں سکھوں کے 2 مقدس ترین مقامات ہیں، پہلا جنم استھان ننکانہ صاحب ،جہاں سکھ مذہب کے بانی باباگورونانک دیو جی کی پیدائش ہوئی اور دوسرا گوردوارہ دربار صاحب کرتاپور ، جہاں باباگورونانک نے اپنی عمر کے آخری 18سال گزارے اور یہیں وفات پائی، یہاں ایک جانب ان کی سمادھی اور دوسری جانب قبر بنائی گئی ہے۔

گوردوارہ دربارصاحب کرتارپور سکھ مت کے ماننے والوں کا دوسرامقدس ترین مقام لاہور سے تقریباً 120 کلومیٹر اورپاک بھارت سرحد سے صرف 4کلومیٹر کی دوری پر واقع یہ ہے، گوردوارہ دریائے راوی کے کنارےچھوٹے سے گاؤں کوٹھے پنڈ میں آبادہے، یہ گاؤں ضلع نارووال کی تحصیل شکر گڑھ میں آتاہے، سفید رنگ کا یہ خوبصورت گوردوارہ دور سے دیکھنے میں ایک پرندےکی مانند لگتاہے۔

گوردوارہ دربارصاحب کی تاریخی اہمیت

گوردوارہ دربار صاحب کی تاریخی اہمیت یہ ہےکہ سکھ مت کے بانی باباگورونانک دیو جی نےاپنی عمر کے آخری 18سال گاؤں کوٹھے پنڈ میں گزارےاور 22 ستمبر 1539ء کو یہیں وفات پائی، یہاں ایک جانب ان کی سمادھی اور دوسری جانب قبربنائی گئی ہے۔

گوردوارہ دربار صاحب کی قدیم عمارت دریائے راوی کےسیلاب میں تباہ ہو گئی تھی ، موجودہ عمارت 1920 ءسے 1929 ءکے درمیان پٹیالہ کے مہاراجا سردار بھوپندر سنگھ نےتعمیر کرائی ، 1995ء میں حکومت پاکستان نے اس کی دوبارہ مرمت کی، جولائی 2004ء میں یہ گوردوارہ مکمل طور پر بحال کر دیا گیا،گوردوارے کے باغیچے میں باباگورونانک کے زیرِاستعمال رہنے والا کنواں بھی ہے جسے سکھ عقیدت میں "سری کُھوہ صاحب"کہتےہیں۔

تقسیم ہند کے وقت یہ گوردوارہ پاکستان کے حصے میں آگیا، تقریباً 56 سال تک سکھ زائرین اس کی زیارت کے منتظر رہے، انہوں نے بھارتی سرحدپر دور درشن استھان بنا رکھے تھے جہاں سے وہ دوربین کی مدد سےاس کا دیدار کیا کرتے تھے، سکھ برادری کئی دہائیوں تک راہداری کی تعمیرکا مطالبہ کرتی رہی، دونوں ملکوں کی پچھلی حکومتوں نے 1998ء، 2004ء اور 2008ء میں راہداری کی تعمیر کیلئے ابتدائی بات چیت بھی کی لیکن کوئی نتیجہ نہ نکل سکا ۔

وزیراعظم عمران خان کی تقریبِ حلف برداری میں بھارتی کرکٹر سیاستدان نوجوت سنگھ سدھو سے اس سلسلے میں بات چیت ہوئی جس میں اس منصوبے کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کا اعلان کیا گیا۔

install suchtv android app on google app store