بل بورڈز اتارنے کیلئے کیا کوئی آسمان سے اترے گا: جسٹس گلزار احمد

  • اپ ڈیٹ:
پاکستان سپریم کورٹ فائل فوٹو پاکستان سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے بل بورڈز اتارنے سے متعلق عملدرآمد کیس میں وفاق اورصوبوں سے بل بورڈز اور سٹرکچرز اتارنے کی چھ ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پورے ملک میں عوامی مقامات سے بل بورڈز اور سٹرکچرز اتارے جائیں۔ سپریم کورٹ میں بل بورڈز اتارنے سے متعلق عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی۔

جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

وکیل کنٹونمنٹ بورڈ نے کہا کہ سٹرکچر اتارنا ایڈورٹائزرز کا کام ہے، ایڈورٹائزرز کونوٹس جاری کیے، تاحال سٹرکچرنہیں اتارے گئے، ہمارے پاس سٹرکچر اتارنے کیلئے فنڈزنہیں، 10 لاکھ خرچ ہو نگے۔

جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کل پولیس بھی کہے گی پیسے نہیں ملزم نہیں پکڑسکتے۔

سٹرکچر اتروانا کنٹونمنٹ بورڈ کی ذمہ داری ہے، جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ابھی تک کچا پکا کام ہوا ہے، بل بورڈز اتار دیئے مگرسٹرکچر ابھی تک وہی ہیں، سٹرکچر اتارنے کیلئے کیا کوئی آسمان سے اترے گا؟ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایڈورٹائزرز سٹرکچر نہ اتارے تو بورڈ ان کی نیلامی کردے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پورے ملک میں عوامی مقامات سے بل بورڈز اور سٹرکچرز اتارے جائیں۔ عدالت نے وفاق اورصوبوں سے بل بورڈز اور سٹرکچرز اتارنے کی 6 ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی اور سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی۔

 

 

install suchtv android app on google app store