پاکستان کی عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں: بلاول بھٹو

بلاول بھٹو زرداری فائل فوٹو بلاول بھٹو زرداری

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بجٹ آنے میں ایک ماہ اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے معاہدہ ہونے سے ایک ہفتہ قبل وزیر خزانہ اسد عمر کو نکالنے پر عوام حکومت سے سوال کررہی ہے جس کا انہیں جواب دینا ہوگا۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم اپنے وزیروں کو نکال کر اپنی ناکامی کو چھپانا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے، بجلی، گیس، پیٹرول اور یہاں تک کہ ادویات بھی مہنگی ہوگئی ہیں، پاکستان کی عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’میرے خدشات تھے کہ ملک میں مہنگائی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جس سے وفاقی وزیر خزانہ نے اتفاق بھی کیا تھا تاہم وزیروں نے میرے پیٹھ پیچھے میرے خلاف بات کی اور ملک دشمن کے الفاظ استعمال کیے‘۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’ہمارے لیے اس طرح کے الزامات کوئی نئی بات نہیں، شہید بینظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کے علاوہ فاطمہ جناح کو بھی ملک دشمن کہا گیا تھا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’موجودہ حکومت ہمیں ملک کے لیے خطرہ کہتی ہے اور سمجھتی ہے کہ یہ دھمکیوں سے ڈر جائیں گے لیکن یہ ان کی بھول ہے، ہم جب ضیاء اور مشرف جیسے آمر سے نہیں ڈرے تو اس کٹھ پتلی سے کیوں ڈریں گے‘۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایسا وزیر داخلہ بنایا جس پر بینظیر بھٹو کے قتل کا الزام ہے اور وزیر خزانہ کو نکال کر آصف علی زرداری کے وزیر خزانہ کو رکھا گیا، میں تو پہلے ہی کہہ رہا تھا حکمران نااہل ہیں‘۔

حکومتی ارکان بلاول بھٹو زرداری کی تقریر پر نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور شدید احتجاج کیا۔

بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے حکومتی بینچ سے عمر ایوب کو تقریر کا موقع دیا۔

پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ’یہ کس کو معلوم نہیں کہ ذوالفقار کس نے بنائی تھی، ذوالفقار علی بھٹو ایوب خان کو ڈیڈی کہا کرتے تھے‘۔

عمر ایوب کی تقریر کے دوران پیپلزپارٹی کے اراکین ان کی نشست کے سامنے آگئے اور شور شرابہ کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

شدید احتجاج کے باعث اسپیکر نے اجلاس آئندہ روز 11 بجے تک کے لیے ملتوی کردیا۔

install suchtv android app on google app store