تحریک تحفظ آئین پاکستان نے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش قبول کرلی

تحریک تحفظ آئین پاکستان نے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش قبول کرلی فائل فوٹو تحریک تحفظ آئین پاکستان نے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش قبول کرلی

اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش قبول کرلی۔ ترجمان اپوزیشن اتحاد نے بتایا کہ اپوزیشن شفاف انتخابات اور متفقہ الیکشن کمشنرکے تقررکے لیے مذاکرات پر تیار ہے۔ سیاسی اور معاشی بحران، امن وامان اورگورننس کے فقدان سے نکالنے کے لیے میثاق اہم ہے۔

محمود خان اچکزئی کی زیرصدارت تحریک تحفظ آئین پاکستان کا اجلاس ہوا جس میں علامہ راجہ ناصرعباس، رہنما بی این پی مینگل ساجد ترین، پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کے علاوہ مصطفیٰ نواز کھوکھر اور ترجمان اپوزیشن اتحاد اخونزادہ حسین یوسفزئی شریک ہوئے۔

اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ پارلیمان، قانون کی بالادستی اور انسانی حقوق کی پاسداری پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ آئینی اور جمہوری اقدارکی مضبوطی کے لیے مذاکرات پر تیار ہیں۔

اپوزیشن اتحاد کا کہنا ہےکہ سیاسی جماعتیں آئین کی بحالی، پارلیمانی اور سویلین بالادستی کے لیے اتفاق کریں تو تیار ہیں۔

ترجمان اپوزیشن اتحاد نے بتایا کہ اپوزیشن شفاف انتخابات اور متفقہ الیکشن کمشنرکے تقررکے لیے مذاکرات پر تیار ہے۔ سیاسی اور معاشی بحران، امن وامان اورگورننس کے فقدان سے نکالنے کے لیے میثاق اہم ہے، مایوسی کے خاتمےکے لیے نئے میثاق کی اشد ضرورت ہے، نئے میثاق پربانی پی ٹی آئی کے دستخط کی ذمہ داری محمود اچکزئی اٹھاتے ہیں۔

اس حوالے سے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے نائب صدر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بتایا کہ وہ آئین اور نئے میثاق پر حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

مصطفیٰ نواز کھوکھرکا کہنا تھا کہ ہم ڈائیلاگ کے لیے تیار ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات کا دروازہ بند نہیں ہونا چاہیے، وزیراعظم کی گفتگو اور بیان کو ہم نے سنجیدگی سے لیا ہے، پی ٹی آئی سمیت تمام اتحادی جماعتوں کو مشاورت میں شامل کیا ہے۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نےکہا کہ محمود اچکزئی کہہ چکے ہیں کہ اگر حکومت سنجیدہ ہے تو بانی پی ٹی آئی کے دستخط وہ لیں گے، مذاکرات میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی یا کیسزکےخاتمے کا مطالبہ نہیں کریں گے، آئین اور نئے میثاق پر حکومت سے بات چیت کےلیے تیار ہیں، حکومت آگے بڑھےگی تو نئے مرحلےکا ہم سوچیں گے۔

خیال رہےکہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف کو مذاکرات کی دعوت دی تھی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کے ساتھی مذاکرات کی بات کر رہے ہیں، پی ٹی آئی قیادت کو پہلے بھی مذاکرات کی دعوت دے چکا ہوں، اسمبلی فلور پر بھی پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت دی، انہیں ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں لیکن جائز مطالبات پر ہی مذاکرات ہو سکتے ہیں، مذاکرات کی آڑ میں بلیک میلنگ نہیں چلےگی۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ حکومت کا انداز سیاسی گھبراہٹ،فکری دیوالیہ پن کی علامت ہے، حکومت مذاکرات کو ایک دوغلے پن اور عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

شیخ وقاص اکرم نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت محمود اچکزئی اورعلامہ راجہ ناصرعباس سے رابطہ کرسکتی ہے، پی ٹی آئی کسی بھی صورت میں حکومت کے ساتھ بات چیت میں شامل نہیں ہوگی، شہبازشریف کی بات چیت کی پیشکش دوغلاپن اور متضاد موقف ہے۔

ادھر پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا ہےکہ بانی پی ٹی آئی نے اپوزیشن الائنس کی قیادت کو مذاکرات کرنے یا نہ کرنےکا مکمل اختیار دیا ہے ، بانی پی ٹی آئی اور پوری جماعت کو محمود خان اچکزئی اورعلامہ راجا ناصر عباس پر مکمل اعتماد ہے ۔

install suchtv android app on google app store