پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما و سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ ذاتی زندگی کے ساتھ بانی پی ٹی آئی کے سیاسی فیصلوں میں بھی بشریٰ بی بی کا اثر رسوخ رہا۔
نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے عمران اسماعیل کا کہنا تھاکہ بانی پی ٹی آئی کہتے رہے ہیں کہ وہ بشریٰ بی بی کو مرشد مانتے ہیں۔
انہوں نے تصدیق کی کہ ذاتی زندگی کے ساتھ بانی پی ٹی آئی کے سیاسی فیصلوں میں بھی بشریٰ بی بی کا اثر رسوخ رہا، بانی پی ٹی آئی پر بشریٰ بی بی کا اثر رسوخ تھا۔
ان کا کہنا تھاکہ جہانگیر ترین کی موجودگی میں یہ کالے کپڑے اور جادو والی بات ہوئی تھی، مجھے نہیں علم کے جہانگیر ترین نے یہ بات بانی پی ٹی آئی سے براہ راست کی یا نہیں، حلف سے پہلے رات 3 بجے نعیم الحق عون چوہدری سے ملے اور ان کا کہا کہ آپ تقریب میں نہ آئیں۔
عمران اسماعیل کا کہنا تھاکہ باجوہ نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی بیگم کی زیادہ سنتے ہیں جادو والی بات نہیں کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ گورنر کی جاب بورنگ ہے بنیں گے؟ میں نے کہا گورنر بن جاؤں گا۔
سابق گورنر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اتنے ننھے کاکا نہیں کہ گھر میں سب کچھ ہورہا ہو اور ان کا علم نہ ہو، بانی پی ٹی آئی سادہ آدمی ضرور ہیں لیکن بے وقوف نہیں، بشریٰ بی بی سے شادی کے بعد بانی پی ٹی آئی کے فیصلوں، رہن سہن میں تبدیلی آئی، شادی کے بعد بانی پی ٹی آئی کے فیصلے سازی کا اسٹائل تبدیل ہوا۔
عمران اسماعیل کا کہنا تھاکہ کسی سے سنا تھا کہ بشریٰ نے پیشگوئی کی تھی کہ حکومت کے تیسرے سال مشکل وقت آئیگا۔
خیال رہے کہ برطانوی جریدہ دی اکانومسٹ عمران خان کی زندگی اور بطور حکمران ان کے فیصلوں پر ان کی بیوی بشریٰ بی بی کا اثرورسوخ سامنے لے آیا۔
سینیئر صحافی اوون بینیٹ جونز کی رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی سابق وزیراعظم عمران خان کے سرکاری فیصلوں اور تقرریوں پر اثرانداز ہوتیں ، حساس ادارہ اپنے ایک افسر کے ذریعے آئندہ ہونے والے واقعات کی معلومات بشریٰ بی بی کے کسی پیر تک پہنچاتا جو اُسے آگے بشریٰ بی بی تک منتقل کرتا تھا ، ان معلومات کو بشریٰ بی بی عمران خان کے سامنے اپنی ’’روحانی بصیرت“ سے حاصل معلومات کے طور پر پیش کرتی تھیں۔
جب وہ پیش گوئیاں درست ثابت ہوتیں تو بانی پی ٹی آئی کا اپنی بیوی کی بصیرت پر یقین مزید پکا ہوجاتا ، ان ہی باتوں سے عمران خان کی فیصلہ سازی پر روحانی مشاورت کا رنگ غالب ہونے کی شکایت پیدا ہوئی اور نتیجتاً وہ اپنا اعلان کردہ اصلاحاتی ایجنڈا نافذ کرنے میں ناکام رہے ۔
’دی اکانومسٹ‘ کی رپورٹ پر بشریٰ بی بی کے قریبی حلقوں نے اس خبر کی تردید کی ہے ۔