نظام میں کرپشن روک تھام کے اقدامات کمزور، آئی ایم ایف کی رپورٹ

آئی ایم ایف کی پاکستان سے متعلق رپورٹ فائل فوٹو آئی ایم ایف کی پاکستان سے متعلق رپورٹ

آئی ایم ایف کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ایسے ’’ریڈ فلیگ‘‘ اشاریوں کی کمی ہے جو سرکاری عہدیداروں کو کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے روک سکیں۔ ان عہدیداروں میں صدر، وزیراعظم، سیاستدان، بیوروکریٹس، عدلیہ، فوجی حکام، سرکاری اداروں کے اعلیٰ عہدے دار، سفیر اور پارلیمنٹ کے ارکان شامل ہیں۔

ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ آئی ایم ایف نے اپنے مشاہدات اور مسودہ سفارشات حکومت کے ساتھ شیئر کی ہیں۔

جو رواں ماہ کے آخر تک گورننس اور کرپشن کی تشخیصی رپورٹ کے اجرا سے قبل اسلام آباد کو نظرثانی کا موقع فراہم کریں گی۔

مسودے کے مطابق پاکستان میں اعدادوشمار تک محدود رسائی، خودکار سکریننگ ٹولز کی عدم موجودگی اور ریڈ فلیگ اشاریوں کی کمی کی وجہ سے کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا مؤثر پتہ لگانا مشکل رہا ہے، جس کی وجہ سے منفی سرگرمیوں کی نشاندہی غیر متوازن رہی ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف نے سفارش کی ہے کہ کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کو روکنے کے لیے عالمی بہترین قوانین کی روشنی میں نئی گائیڈ لائنز جاری کی جائیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سال آئی ایم ایف نے گورننس اور کرپشن کے حوالے سے پاکستان کا ایک تشخیصی مشن بھی بھیجا، جس نے تقریباً تین درجن حکومتی اور ریاستی اداروں کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔

پاکستانی درخواست پر آئی ایم ایف نے رپورٹ کے اجراء کی ڈیڈ لائن میں اگست تک توسیع کر دی۔

مسودہ کے مطابق عہدیداروں کے بینک اکائونٹ کھولنے اور چلانے کی چانچ پڑتال کا بھی نظام ہے جس میں سنگین خامیاں ہیں۔

مسودے میںکرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال کم کرنے کا طریقہ کار متعارف کرانے کی کوششوں کو بھی تسلیم کیا گیا ہے۔

مسودہ کے مطابق عہداران کی منفی سرگرمیوں کی نگرانی کے ضوابط سٹیٹ بینک، ایف بی آراور سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے ریگولیٹری تقاضوں کی رہنمائی میں جاری ہوتے ہیں۔

مالیاتی اداروں اور نامزد غیر مالیاتی اداروں کو عہدیداران کے ذرائع دولت کی مانیٹرنگ موثر بنانے کی ضرورت ہے۔

مسودے کے مطابق ریگولیٹرز کو رپورٹ کرنیوالے اداروں میں اکثر کرپشن کی مخصوص باریکیوں کا واضح ادراک نہیں رکھتے۔

ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے کچھ بہترین قوانین کا حوالہ دیا ہے جو کینیڈا اور کولمبیا نیسرکاری ٹھیکوں، خریداری میں کرپشن کے امکانات کم کرنے اور اختیارات کا ناجائز استعمال روکنے کیلئے اپنائے۔

ادھر وزارت خزانہ نے مختلف محکموں کو گزشتہ جمعہ آئی ایم ایف کے مشاہدات اور سفارشات کا جواب دینے کی ڈیڈ لائن دی ہے۔

چند محکموں نے کچھ مشاہدات کو تسلیم جبکہ دیگر نے اختلاف کرتے ہوئے نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ہرسفارش کے جائزے کا بوجھل عمل اس کی اشاعت میں تاخیر کا باعث بن سکتا ہے۔

install suchtv android app on google app store