سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، دیگر جماعتوں کی مخالفت، سماعت ملتوی

الیکشن کمیشن فائل فوٹو الیکشن کمیشن

قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملیں گی یا نہیں؟ الیکشن کمیشن نے پانچ رکنی بینچ نے منگل کی صبح سماعت کی اور فریقین کو سن لیا تاہم سماعت ایک دن کے لیے ملتوی کردی گئی۔ مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتوں نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے کی مخالفت کی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیرِ صدارت کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی کی جانب سے فروغ نسیم پیش ہوئے۔

سنی اتحاد کونسل کی جانب سے علی ظفر پیش ہوئے جنہوں نے کہا کہ ہم یہاں اپنی مخصوص نشست کے لیے آئے ہیں، اگر سیاسی جماعتیں نشستیں لینا چاہتی ہیں تو وہ کھل کر کہیں کہ ہم یہ نشست لینا چاہتے ہیں، ایم کیو ایم، پی پی پی، ن لیگ بطور جماعت آ کر کلیم کریں، میرا اعتراض ہے کہ کوئی ایسے ہی آ جائے اور کہے کہ یہ نشست میری ہے، اسے نشست نہیں مل سکتی۔

ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی آئے ہیں کہ یہ نشستیں آپ کو نہ ملیں۔

مسلم لیگ ن کے اعظم نذیر تارڑ اور پیپلز پارٹی کے فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہم بطور سیاسی جماعت ہی پیش ہو رہے ہیں، کمیشن نے فیصلہ کرنا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کو یہ مخصوص نشست مل سکتی ہے کہ نہیں۔

علی ظفر نے کہا کہ کسی کو حق نہیں ہے کہ میری نشست لے، میری مخصوص نشستوں کی درخواست بھی موجود ہے۔ بیرسٹر گوہر نے استدعا کی کہ ہماری مخصوص نشستوں کی درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر کریں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سماعت کے لیے درخواستیں مقرر کی ہیں، علی ظفرصاحب! آپ ان سب کیسز میں فریق ہیں؟

اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ سنی اتحاد کونسل نے ایک بھی سیٹ نہیں جیتی، اس جماعت میں کچھ آزاد ارکان کو اکٹھا کر کے کیسے مخصوص نشست دی جا سکتی ہے؟ یہ ایسی جماعت کے ذریعے آئے ہیں جن کو عوام نے مسترد کیا، انہوں نے پہلے مخصوص نشستوں کے لیے درخواست جمع نہیں کرائی، سنی اتحاد کونسل پارلیمانی جماعت نہیں، اسے کیسے مخصوص نشستیں دیں؟

چیف الیکشن کمشنر نے ان سے کہا کہ یہ معاملے فیصلے کے لیے الیکشن کمیشن پر چھوڑ دیں۔ علی ظفر نے کہا کہ ہمیں درخواستوں کی کاپی نہیں ملی، آپ مجھے کاپی دیں، میں آج ہی اس کا جواب جمع کرا دوں گا۔

فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن تمام جماعتوں کو بلا کر سنے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ سیاسی نہیں قانونی معاملہ ہے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ لاہور میں ایک نشست نہیں جیتے اور ہماری نشست مانگ رہے ہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے بیرسٹر گوہر کو جواب دیا کہ آپ یہ باتیں باہر کیمروں کے لیے رکھیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ علی ظفر! آپ کی درخواستیں بھی کل کے لیے لگا رہے ہیں، ساری درخواستیں یکجا کرتے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

install suchtv android app on google app store