امریکا نے کہا ہے کہ نئی حکومت کی تشکیل پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، ہم پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان میں انتخابات میں مداخلت یا فراڈ کے دعوؤں کی مکمل اور شفاف تحقیقات ہونی چاہیئے۔
پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے درمیان حکومت سازی کے معاملے پر امریکا کا ردعمل بھی سامنے آ گیا ہے۔ امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں نیوز کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ نئی حکومت کی تشکیل پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، پاکستان کے اندرونی معاملات میں نہیں پڑنا چاہتے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں انتخابات میں مداخلت یا فراڈ کے دعوؤں کی مکمل اور شفاف تحقیقات ہونی چاہیئے، یہ تحقیقات پاکستان کے اپنے قوانین اور طریقہ کار کے مطابق ہونی چاہیئے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کے مطابق جب مداخلت کے کسی بھی دعوے یا الزام کی بات آتی ہے تو ہم اس کی مکمل تحقیقات دیکھنا چاہتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر پابندی کے سوال پر میتھیو ملر نے کہا کہ ہم دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی آزادی دیکھنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی میں حکومت سازی کے حوالے سے معاملات طے پا گئے، آصف زرداری کو صدر اور وزیر اعظم کا منصب شہباز شریف کو دینے پر اتفاق کیا گیا، سپیکر قومی اسمبلی مسلم لیگ (ن) اور سینیٹ کی چیئرمین شپ پیپلز پارٹی کو دینے کا فیصلہ ہوا۔
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی کا وفد مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے مذاکرات کیلئے اسلام آباد میں واقع اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر پہنچا، اس موقع پر مراد علی شاہ، قمر زمان کائرہ، احسن اقبال اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
پاکستان پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ کا حصہ نہ بننے کے موقف پر تاحال ڈتی ہوئی ہے، مذاکرات میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی پیپلز پارٹی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مسلم لیگ (ن)، گورنر پنجاب پیپلز پارٹی، گورنر سندھ اور بلوچستان مسلم لیگ (ن) کا لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مرکز کی طرز پر بلوچستان میں اتحادی مخلوط حکومت کا حصہ ہوں گے، مسلم لیگ (ن) وزیر اعلیٰ بلوچستان کا عہدہ پیپلز پارٹی دینے پر رضا مند ہو گئی، بی اے پی بھی اتحاد کا حصہ ہوگی، سپیکر بلوچستان بی اے پی سے ہو گا۔