فضائی حدود کی خلاف ورزی، پاکستان کا ایران میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر حملہ

فارن آفس فائل فوٹو فارن آفس

پاکستان نے ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان میں بھر پور جوابی کارروائی کرتے ہوئے دہشتگرد گروہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے۔  انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کے دوران متعدد دہشت گرد مارے گئے، پاکستان نے آپریشن مرگ بر سرمچار نامی آپریشن میں کئی دہشتگردوں کو ہلاک کیا۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے ایران کے علاقے سیستان میں دہشتگرد گروہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا اور ان کے کئی ٹھکانوں پر حملے کیے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کے دوران متعدد دہشت گرد مارے گئے، پاکستان نے آپریشن مرگ بر سرمچار نامی آپریشن میں کئی دہشتگردوں کو ہلاک کیا۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ نام نہاد سرمچار بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہاتے رہے، کارروائی مصدقہ انٹیلی جنس کی روشنی میں کی گئی، کارروائی پاکستان کے تمام خطرات کے خلاف غیر متزلزل عزم کا مظہر ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ آپریشن کا کامیاب انعقاد بھی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے، یہ نام نہاد سرمچار بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہاتے رہے، کارروائی مصدقہ انٹیلی جنس کی روشنی میں کی گئی۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردوں کے ٹھوس شواہد، متعدد ڈوزیئرز بھی شیئر کیے، پاکستان اپنے عوام کے تحفظ اور سلامتی کے لیے تمام ضروری اقدامات کرتا رہے گا، پاکستان اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتا ہے، مشترکہ حل تلاش کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔

پاکستان نے اپنی فضائی حدود کی بلااشتعال خلاف ورزی اور پاکستانی حدود میں حملے کی شدید مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ خودمختاری کی خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔

دفتر خارجہ نے ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب بھی کیا تھا۔

بعدازاں گزشتہ روز پاکستان نے ایران سے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کردیا، ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ پاکستان نے ایران کے ساتھ تمام اعلیٰ سطحی تبادلوں کو معطل کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں ایران کے سفیر، جو اس وقت ایران میں ہی ہیں، ان کو بھی پاکستان واپس نہ آنے کا کہہ دیا گیا ہے۔

دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ فضائی حملوں میں پاکستان کے کسی شہری کو نہیں بلکہ ایرانی دہشت گرد گروپ جیش العدل کو نشانہ بنایا گیا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورمز کی سائیڈلائنز پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جیش العدل گروپ نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے کچھ علاقوں میں پناہ لے رکھی ہے اور ہم نے اس معاملے پر کئی بار پاکستانی حکام سے بات بھی کی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے لیکن وہ اپنی قومی سلامتی سے سمجھوتہ کرنے یا اس کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دے گا۔

امیر عبداللہیان نے مزید کہا تھا کہ یہ اقدام جیش العدل گروپ کے ایران پر حالیہ مہلک حملوں کا ردعمل ہے۔

یہاں یہ بات اہم ہے کہ اس حملے سے چند گھنٹے قبل ہی پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ڈیووس فورم پر امیر عبداللہیان سے ملاقات کی تھی۔

گزشتہ روز چین کی وزارت خارجہ نے دونوں ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ تحمل سے کام لیں اور امن و سلامتی برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کریں اور کسی بھی کارروائی سے گریز کریں اور امن و سلامتی برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کریں۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان اور ایران کے بیجنگ کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور یہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اراکین بھی ہیں، جو چین، بھارت اور روس سمیت یوریشیا کے بیشتر حصوں پر پھیلے ہوئے ممالک کی سیاسی اور سیکورٹی یونین ہے۔

install suchtv android app on google app store