سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا

جسٹس مظاہر نقوی فائل فوٹو جسٹس مظاہر نقوی

سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس زیر سماعت ہے جس سلسلے میں انہوں نے آج ہی کونسل کو اپنا تفصیلی جواب جمع کرایا تھا۔

گزشتہ روز ہی سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس مظاہر نقوی کی سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

جسٹس مظاہر نقوی کی آئینی درخواست پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی خصوصی بینچ نے کی تھی، بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس مسرت ہلالی بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے 30 نومبر کو سپریم جوڈیشل کونسل کے جاری کردہ 2 شوکاز نوٹسز سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے انہیں کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

15 دسمبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس مظاہر نقوی کی سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی فوری روکنے کی استدعا مسترد کردی تھی۔

یاد رہے کہ جسٹس مظاہر نقوی نے اپنے خلاف جوڈیشل کونسل کی کارروائی اوپن کرنے کا مطالبہ کیا تھا، انہوں نے جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے اپنے خلاف اوپن کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

جسٹس مظاہر نقوی نے اپنے جواب میں خود پر عائد الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھجا کہ سپریم جوڈیشل کونسل جج کے خلاف معلومات لے سکتی ہے لیکن کونسل جج کے خلاف کسی کی شکایت پرکارروائی نہیں کرسکتی۔

تفصیلی جواب میں کہا گیا ہےکہ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جاری احکامات رولزکی توہین کے مترادف ہیں، رولز کے مطابق کونسل کو معلومات دینے والے کا کارروائی میں کوئی کردار نہیں ہوتا۔

جسٹس مظاہر نقوی نے اٹارنی جنرل کی بطورپراسیکیوٹر تعیناتی پربھی اعتراض اٹھایا اور کہا کہ کونسل میں ایک شکایت کنندہ پاکستان بارکونسل بھی ہے، اٹارنی جنرل شکایت کنندہ پاکستان بارکونسل کے چیئرمین ہیں اور بارکونسلز کی شکایات سیاسی اور پی ڈی ایم حکومت کی ایما پر دائر کی گئی ہیں۔

جسٹس مظاہر نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ پاکستان بارکی 21 فروری کو اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی، شہباز شریف سے ملاقات کے روز ہی پاکستان بار نے شکایت دائر کرنے کی قرارداد منظور کی۔

جواب میں مزید کہا گیا ہےکہ شوکازکا جواب جمع کرانے سے پہلے ہی گواہان کو طلب کرنے کا حکم خلاف قانون ہے، یہ الزام سراسر غلط ہے کہ مجھ سے کوئی بھی شخص باآسانی رجوع کرسکتا ہے، غلام محمود ڈوگرکیس خود اپنے سامنے مقررکرہی نہیں سکتا تھا، یہ انتظامی معاملہ ہے جب کہ غلام محمود ڈوگر کیس میں کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں دیا تھا۔

install suchtv android app on google app store