عمران خان کی 3 شاہ محمود قریشی کی 2 مقدمات میں درخواست ضمانت منظور

عمران خان اور شاہ محمود قریشی فائل فوٹو عمران خان اور شاہ محمود قریشی

اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی تین اور شاہ محمود قریشی کی دو مقدمات میں ضمانتیں منظور کر لیں۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی ضمانتیں منظور کیں۔ پراسیکیوٹر راجہ نوید اور پی ٹی آئی وکلاء سردار مصروف، خالد یوسف عدالت پیش ہوئے۔

پراسیکیوٹرنے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ایکسٹرا آرڈ نری ریلیف ہے، ضمانت مسترد کی جائے جس پر جج نے استفسار کیا کہ وہ موقع پرتو موجود نہیں ہیں، دیگر شریک ملزمان کی ضمانتیں منظور ہوچکی ہیں، تیس ہزار روپے مالیتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی جاتی ہے۔

دوسری جانب سابق چیئرمین تحریک انصاف و سابق وزیراعظم کی نااہلی اور سزا کو کالعدم قرار دینے کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے نوٹیفیکیشن کے خلاف لاہور یائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر مرکزی رہنما بیرسٹر سید علی ظفر کی جانب سے الیکشن کمیشن کے نوٹیفیکیشن کے خلاف دو متفرق درخواستیں دائر کی گئیں، درخواستوں میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 8اگست 2023 کے نوٹیفیکیشن کو چیلنج کیا گیا ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمران خان کو دستور کے آرٹیکل)63(1 (h) اور الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 232 کے تحت پانچ سال کیلئے نااہل قرار دیا۔

بیرسٹر علی ظفر کے مطابق الیکشن ایکٹ کے ایکشن 232 میں ترمیم لائی جا چکی ہے، سیکشن 232 میں تریم کے بعد الیکشن کمیشن کے پاس قومی وصوبائی اسمبلیوں کے اراکین کی اہلیت کے معاملے پر فیصلے کا اختیار نہیں،الیکشن کمیشن نے 8 اگست 2023 کو جو نوٹیفیکیشن جاری کیا اسوقت سابق چیئرمین قومی اسمبلی کے رکن نہیں تھے۔

بیرسٹر علی ظفر نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ عمران خان کو قبل از وقت قومی اسمبلی کی رکنیت کیلئے نا اہل قرار نہیں دیا جا سکتا،بطور رکن حلف اٹھانےکے بعد ہی الیکشن کمیشن ایسا کوئی نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا مجاز ہے اور یہ بھی صرف دستور کے آرٹکیل 63 کے تحت ممکن ہے،الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹیفیکیشن کا اجراء بدنیتی پر مبنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے اس نوٹیفیکیشن سے سابق چیئرمین اور ان کی جماعت کو آئندہ انتخابات سے باہر کرنے کی پرجوش اور جلد بازی میں کی گئی غیر قانونی اور بلاجواز کوششیں عیاں ہوتی ہیں،الیکشن کمیشن کا 8 اگست 2023 کا نوٹیفیکیشن دستور کے آرٹیکل )63(1 (h) سے بھی متصادم ہے۔

بیرسٹر علی ظفرنے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ دستور کے مذکورہ آرٹیکل میں کسی رکنیت کی نااہلیت کے دو جہتوں پر مبنی طریقہ کار کا ذکر ملتا ہے،کسی رکن کی نااہلیت کا سوال کسی اخلاقی جرم میں ملوث ہونے کی صورت میں اٹھتا ہے، سابق وزیراعظم کی سزا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل زیرِ التوا ہے جبکہ عدالت اس سزا کو معطل کر چکی ہے۔

بیرسٹر علی ظفر کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے دستور کے آرٹیکل )63(1 (h) کو نظر اندازکر کے جاری کیا گیا نوٹیفیکیشن آئین سے متصادم ہے، لیکشن کمیشن آف پاکستان کے 8 اگست 2023 کے نوٹیفیکیشن کو غیر آئینی اور غیرقانونی قرار دے کرکالعدم قرار دیا جائے، معززعدالت معاملے کے حتمی انجام تک الیکشن کمیشن کے حکمنامے سے پیدا ہونے والے اثرات کو بھی معطل کرے۔

install suchtv android app on google app store