سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو تفصیلی شوکاز نوٹس جاری کردیا۔ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف درج درخواست پر شکایت کنندہ کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبران کا اجلاس اور اہم بیٹھک آج بھی ہوئی۔
اس بیٹھک میں شکایت کنندہ اور جسٹس مظاہر نقوی کے دلائل کو بغور جائزہ لینے کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے اُن سے 14 دن میں جواب طلب کرلیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں سامنے آئے شواہد کی روشنی میں نوٹس جاری کیا گیا ہے، چودہ روز کے بعد جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف مزید کارروائی کا تعین کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق جسٹس مظاہر نقوی کو شوکاز نوٹس 4:1 کی اکثریت سے جاری کیا گیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی، جسٹس سردار طارق، جسٹس امیر بھٹی اور جسٹس نعیم افغان نے شوکاز جاری کرنے کے حق میں رائے دی جبکہ جسٹس اعجازالاحسن نے شوکاز نوٹس جاری کرنے کی حمایت نہیں کی۔
دوسری جانب جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کیخلاف درخواست بھی دائر کردی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جس پر جسٹس مظاہر نقوی نے تین ممبران کی موجودگی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
الزامات کیا ہیں؟
جسٹس مظاہر نقوی پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور سپریم کورٹ جج اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنی آمدن سے زیادہ مہنگی لاہور میں جائیدادیں خریدی ہیں لہذا سپریم جوڈیشل کونسل اس کو فروخت کرے اور اعلیٰ عدلیہ کے جج کے خلاف کارروائی کرے۔