پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں اپنے سیاسی بیانیے کے لیے سرکاری وسائل کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں اپنے سیاسی بیانیے کیلیے سرکاری وسائل کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔ ان سرکاری وسائل سے پی ٹی آئی قیادت کی تشہیر اور مخالفین کی کردار کشی کی گئی۔
سرکاری سوشل میڈیا ٹیمز کے ذریعے سرکاری منصوبوں کے بجائے اپنے ایجنڈے کی تشہیر کی گئی جب کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کی آڑ میں سوشل میڈیا ٹیموں کو بیانیہ پھیلانے کا ٹاسک دیا گیا جب کہ جعلی سوشل میڈیا ٹیموں کو شخصیت پرستی اور جھوٹ کے پرچار کیلیے بھی استعمال کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکاؤنٹس کو سیاسی مقاصد کے حصول اور عوامی جذبات بھڑکانے کیلیے استعمال کیا گیا اور سرکاری پیسوں سے معاشرے میں نفرت انگیز بیانیے سے عدم استحکام کو فروغ دیا گیا اور اکاؤنٹس کے فالورز سرکاری وسائل سے بڑھائے گئے۔
پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا ٹیمز کو غیر قانونی طور پر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ ملازمین کی تنخواہ 25 سے 40 ہزار روپے تھی جب کہ سرکاری فنڈز سے کروڑوں روپے خرچ کیے گئے۔ اس پراجیکٹ کی لاگت 870 ملین تھی۔
اس حوالے سے ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق 800 اکاؤنٹس میں سے 72.5 فیصد کا 2021 سے پہلے پی ٹی آئی کی طرف جھکاؤ نہیں تھا۔ جوم 2022 کے بعد 86 فیصد اکاؤنٹس نے پی ٹی آئی کا بیانیہ پوسٹ کرنا شروع کر دیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے پارٹی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے نوجوانوں کو بھرتی کیا اور ان اکاؤنٹس نے 9 مئی کو عوام اور اداروں میں نفرت پھیلا کر درڑیں ڈالنے کی کوششیں کیں۔
دوسری جانب اس حوالے سے سابق پی ٹی آئی رہنما فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ قوم نے دیکھا جس کو راہبر چنا وہ رہزن بن کرخزانے کا بے دریغ استعمال کرتا رہا، کے پی میں سوشل میڈیا سینٹر بناکر پی ٹی آئی چیئرمین نے اے ڈی پی کے فنڈ کو استعمال کیا، ایک شخص کی خودپسندی کی ترویج کے لیے 870 ملین روپے خرچ کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ 30سے 40 ہزار تنخواہ پر نوجوانوں کو پراپیگنڈا کرنے کے لیے ملازمت دی گئی، 800 سے زائد جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے ملک کا تشخص تباہ کرنے کی کوشش کی گئی، سرکاری وسائل سے پی ٹی آئی کا جھوٹا بیانیہ پھیلایا گیا اور ریاستی اداروں کو سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس سے نشانہ بنایا گیا۔
فردوس عاشق کا کہنا تھا کہ قوم کا پیسہ قوم کو کمزور کرنے کے لیے استعمال کیا گیا، نوجوانوں کے ذہنوں کو بارود سے بھرا گیا، سوشل میڈیا کے ذریعے ٹاپ ٹرینڈ میں رہنا پی ٹی آئی چیئرمین کا مشغلہ تھا، ہم سیاسی اکھاڑے کے لوگ ہیں، پاکستان کے لیے جینا چاہتے ہیں پاکستان کے لیے مرنا چاہتے ہیں۔