سول جج کی اہلیہ کے تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ کی صحت میں بہتری، آکسیجن ہٹادی گئی

سول جج کی اہلیہ کے تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ فائل فوٹو سول جج کی اہلیہ کے تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ

سول جج کی اہلیہ سومیہ کے ہاتھوں بدترین تشدد کا نشانہ بننے والی 14 سالہ گھریلو ملازمہ رضوانہ کی آکسیجن ہٹادی گئی۔

سربراہ میڈیکل بورڈ پروفیسر جودت سلیم کا کہنا ہے کہ رضوانہ کو آئی سی یو سے نکالنے کا فیصلہ 2 روز بعد کیا جائے گا، رضوانہ کو ابھی ڈرپس لگائی جا رہی ہیں۔

پروفیسر جودت سلیم کے مطابق رضوانہ کے خون میں انفیکشن کافی کم ہوا ہے ، انفیکشن کم ہونے کے باعث رضوانہ کچھ کھاپی رہی ہے۔ پروفیسر کا کہنا تھا کہ رضوانہ کے مزاج میں بھی بہتری آئی ہے ، وہ اب گھبراتی نہیں ، بات چیت بھی کر رہی ہے ۔ خیال رہے کہ سول جج عاصم حفیظ کے گھر ملازمت کے دوران تشدد کا نشانہ بننے والی بچی کئی روز سے لاہور کے جنرل اسپتال میں زیر علاج ہے۔

بچی رضوانہ نے چیف آرگنائزر مسلم لیگ ن مریم نواز کو بتایا تھا کہ انہیں بہت زیادہ مارا جاتا تھا اور تیزاب بھی پلایا جاتا تھا۔

دوسری جانب متاثرہ بچی کی والدہ شمیم بی بی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جب بچی کو اسپتال لیکر آئے تو جج کے ایک رشتہ دار نے ان کی فون پر بات کروائی جس میں جج نے کہا کہ میری نوکری کا سوال ہے یہیں چپ کر جاؤ تمھیں انصاف تو ملنا نہیں ہے، میں نے انہیں کہا کہ میں غریب ہوں لیکن انصاف ضرور لیکر رہوں گی۔

install suchtv android app on google app store