توشہ خانہ ریفرنس: الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل قرار دے دیا

  • اپ ڈیٹ:
عمران خان کو الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس میں نااہل قراردےدیا فائل فوٹو عمران خان کو الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس میں نااہل قراردےدیا

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے متفقہ فیصلہ سنایا تاہم فیصلہ سناتے وقت 4 ارکان موجود تھے کیونکہ رکن پنجاب بابر حسن بھراونہ طبعیت خرابی کے باعث آج کمیشن کا حصہ نہیں تھے۔

فیصلے سناتے ہوئے کہا گیا کہ عمران خان کو جھوٹا بیان جمع کرانے پر آرٹیکل 63 (ون) (پی) کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہے جہاں اس آرٹیکل کے مطابق وہ رکن فی الوقت نافذ العمل کسی قانون کے تحت مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) یا کسی صوبائی اسمبلی کا رکن منتخب کیے جانے یا چنے جانے کے لیے اہل نہیں ہوگا۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں عمران خان کو عوامی نمائندگی کے لیے نااہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اپنے مالی اثاثوں سے متعلق حقائق چھپائے اور حقیقت پر پردہ ڈالنے کے لیے جھوٹا بیان جمع کرایا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ جھوٹ بولنے پر عمران خان عوامی نمائندگی کے اہل نہیں رہے۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کرنے کی بھی سفارش کی۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان آرٹیکل 63 ون پی کے تحت نا اہل ہیں، سابق وزیراعظم نے جھوٹا بیان اور ڈیکلیئریشن جمع کروائی، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 167 اور 173 کے تحت کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے اور توشہ خانہ سے حاصل تحائف اثاثوں میں ڈیکلیئر نہ کرکے دانستہ طور پر حقائق چھپائے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کی شق ’ایک‘ کی ذیلی شق ’پی‘ کے تحت نااہل کیا ہے جبکہ آئین کے مذکورہ آرٹیکل کے تحت ان کی نااہلی کی مدت موجودہ اسمبلی کے اختتام تک برقرار رہے گی۔

یوں فیصلے کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ کر دیا گیا ہے اور ان کی نشست خالی قرار دے کر الیکشن کمیشن ضمنی انتخاب کروائے گا۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق عمران خان کے وکیل گوہر خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کرپٹ سرگرمیوں پر عمران خان کو نااہل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اسے فوراً سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

سخت سیکیورٹی انتظامات

توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سنائے جانے کے سلسلے میں وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

فیصلے کے اعلان سے قبل تحریک انصاف کے کارکنوں کو الیکشن کمیشن کے دروازے کو پھلانگتے ہوئے دیکھا گیا۔

پی ٹی آئی کارکنوں کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔

فیصلے سے قبل پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری، اسد عمر الیکشن کمیشن کی دیوار پھلانگ کے اندر داخل ہوئے۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم کی نااہلی کے لیے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا، جس پر 19ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن میں سیکیورٹی انتظامات کے پیشِ نظر رینجرز، ایف سی اور پولیس اہلکار بڑی تعداد میں تعینات کیے گئے اور اسلام آباد انتظامیہ نے آنسو گیس کے شیلز بھی الیکشن کمیشن پہنچائے گئے۔

قبل ازیں الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا اور چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے دیگر تمام ارکان بھی اجلاس میں پہنچے تھے جہاں انہیں سیکیورٹی سے متعلق امور اور انتظامات پر انتظامیہ کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن کی سیکیورٹی سے متعلق حکام نے بتایا کہ کمیشن کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کرتے ہوئے ایک ایس ایس پی، 5 ایس پیز، 6 ڈی ایس پیز سمیت 1100 سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو الیکشن کمیشن تک پہنچنے نہیں دیا جائے گا۔

 

توشہ خانہ ریفرنس

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے توشہ خانہ کے تحائف دبئی میں فروخت کیے، وزیراعظم

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا تھا کہ 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے اور سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔

واضح رہے کہ عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔

بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔

جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادا کر کے خریدا۔

اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔

install suchtv android app on google app store